اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں ریڈیو پاکستان میں مالی بحران کا انکشاف ہوا ہے،ڈی جی ریڈیو کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ پنشنرز کو دینے کے لیے کوئی پیسہ نہیں اگر حکومت نے مدد نہ کی تو مالی بحران سنگین ہو جائے گا، سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے ریڈیو اور پی ٹی وی کے مالیاتی امور پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔پیر کے روز فیصل جاوید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں ریڈیو پاکستان کے مالی بحران پر غور کیا گیا۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت اسوقت ریڈیو پاکستان کو ساڑھے چار ارب روپے دیتی ہے، ریڈیو کی سالانہ ضرورت ساڑھے چھ ارب روپے ہے، ریڈیو کو اس خلا کو خود پورا کرنا پڑتا ہے، سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے مطابق ریڈیو پاکستان کارپوریشن ہے، پینشن کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ اسوقت تک ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن کلئیر ہیں تاہم آئندہ ماہ کیلئے پینشن دینے کے فنڈز نہیں ہیں۔اسوقت ریڈیو پاکستان کی 27 اراضیات نجی شعبے کو دینے کی تجویز زیر غور ہے۔ اراضی نجی شعبے کو دینے سے 1.5 ارب روپے حاصل ہونگے۔ قائمہ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے مالیاتی امور پر سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔