کراچی( نمائندہ خصوصی ) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے عالمی شہرت یافتہ سماجی و انسان دوست شخصیت اور انڈس ہاسپٹل کے بانی صدر ڈاکٹر عبدالباری خان سے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کراچی میں ملاقات کی؛ جس میں ان طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ جس کے ذریعے پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری انڈس ہاسپٹل اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک (IHHN) کو ان کے زیر تعمیر منصوبوں، مستقبل میں نان فار پرافٹ منصوبوں اور آپریشنل اخراجات میں مدد کر سکتی ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے تجویز پیش کی کہ تاجر برادری ایف پی سی سی آئی کے ا علیٰ ترین ادارے کی چھتری تلے ایک اجتماعی فنڈ قائم کرسکتی ہے کہ جس کے تحت انڈس ہاسپٹل کو درپیش فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے میں مدد دی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف چیمبرز، ٹریڈ باڈیز اور ایسوسی ایشنز انڈس ہاسپٹل کے ساتھ اپنے تعاون کے سلسلے میں ہا سپٹل کی مالی اعانت کے لیے ایک منزل، مختلف وارڈز یا کمرے اپنی زیر سر پرستی لے سکتیں ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے اس حقیقت کو سراہا کہ انڈس ہاسپٹل اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک (IHHN) اب پاکستان بھر میں 15 ہسپتالوں تک پھیل چکا ہے اور وہ ہر ماہ5لاکھ مریضوں کا مفت اور بغیر کسی فیس کے علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی قومی یا بین الاقوامی معیار کے پیمانے پر ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔ڈاکٹر عبدالباری خان نے بتایا کہ کراچی میں انڈس ہاسپٹل کی جانب سے 1,350 بستروں پر مشتمل ٹر شری کیئر ہاسپٹل اور سنٹر آف ایکسی لینس کی تعمیر جاری ہے؛ جس کی لاگت 20 ارب روپے ہے۔جس میں سے اب تک 60 سے 70 فیصد کی فنڈنگ ہو چکی ہے اور قومی اہمیت کے اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے بقیہ فنڈنگ کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر عبدالباری خان نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ تاجر برادری اور ایف پی سی سی آئی کے اراکین ہمیشہ انڈس ہسپتال کی حمایت میں سب سے آگے رہے ہیں اور وہ پر امید ہیں کہ ایف پی سی سی آئی کے ممبران اور بھی زیادہ جوش، جذبے اور اونر شپ کے ساتھ اس منصوبے کی حمایت کریں گے۔ سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اپنی ممبر باڈیز کو بھی انڈس ہاسپٹل اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک (IHHN) کی سپورٹ کرنے کی ترغیب دے گا اور ان کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) یا 3P کے فریم ورک کو پبلک سیکٹرمیں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی بہتری کے لیے اپنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اوراب جب کہ پاکستان کی آبادی 2050 تک 35 کروڑ تک ہو جانے کا تحمینہ ہے تو نجی شعبے اور مخیر حضرات کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ وہ مزید بڑھتے ہوئے اس خلاء کو پر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔