اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )سندھ میں سی پیک پراجیکٹس کا دورہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ نے تھر کو پاکستان کے مستقبل کی انرجی سیکیورٹی کا مضبوط ضامن قرار دیا۔ وفد کا اہتمام پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے پورٹ قاسم میں پاور چائنا اور تھر میں شنگھائی الیکٹرک اور سندھ الیکٹرک کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کے تعاون سے کیا تھا نیز پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر یہ اقدام اٹھایا تھا۔وفد کی قیادت سینیٹر مشاہد حسین سید، چیئرمین سینیٹ دفاعی کمیٹی اور پی سی آئی کر رہے تھے۔ 3 روزہ دورے کے دوران وفد نے سب سے پہلے پورٹ قاسم پر پاور چائنا پروجیکٹ کا دورہ کیا جو 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔ پاور چائنا کے سی ای او گو نے وفد کا خیرمقدم کیا اور انہیں منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔پورٹ قاسم پاور پلانٹ، سی پیک کا ایک ارلی ہارویسٹ پروجیکٹ ہے جوصاف توانائی کے ذریعے 40 لاکھ سے زیادہ گھروں کو بجلی فراہم کرتا ہے اور یہ سپر کرٹیکل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ماحول دوست سفید دھواں خارج کرتا ہے۔ اس منصوبے نے ملازمتیں پیدا کیں، پاکستان کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی مد میں 600 ملین ڈالر سے زائد کی آمدنی فراہم کی اور پاکستان کی توانائی کی دائمی قلت کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔پھر سندھ سی پیک پراجیکٹس کے دورے کے دوسرے دن وفد نے تھر کا دورہ کیا جہاں اس نے سب سے پہلے سندھ الیکٹرک کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کا دورہ کیا جو کہ سندھ حکومت اور چین کے تعاون سے ایک مشترکہ نجی عوامی شراکت داری ہے، اس دوران خواتین کی ڈمپر ٹرک ڈرائیونگ کا مشاہدہ کیا گیا اور یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک عمدہ مثال ہے۔ وفد نے شنگھائی الیکٹرک کی سرمایہ کاری سے نئے قائم ہونے والے 1320 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کا بھی دورہ کیا۔