کراچی (نمائندہ خصوصی )ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی جاز کی جانب سے وہیکل ٹریکنگ کمپنیوں کے لیے سمز کے ماہانہ چارجز میں 300فیصد تک اضافے نے ان کمپنیوں کو بندش کے خطرے سے دوچار کردیا ہے ۔جاز کی جانب سے گاڑیوں میں نصب سمز کو غیر فعال کرنے کی دھمکی سے ملک میں کار چوری، چھیننے اور دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافے کے خدشات بڑھ گئے ۔ٹریکنگ کمپنیوںنے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ،گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں سے صورت حال کا نوٹس لینے کی اپیل کردی ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں وہیکل ٹریکنگ کمپنیاں 2003 سے گاڑیوں کی ٹریکنگ کے لیے موبائل کمپنی کی سمزاستعمال کررہی ہیں ۔جازسب سے پرانی ٹیلی کام کمپنی ہے جس کی بنیاد سم ٹیکنالوجی کے ذریعے ہے، اور ٹریکنگ کمپنیاں بھی ڈیٹا کمیونیکیشن کے لیے سم کا استعمال کرتی ہیں، سب سے قدیم سم فراہم کنندہ ہونے کے ناطے جاز کا مارکیٹ میں بڑا حصہ ہے،اس وقت مارکیٹ میں 20ٹریکرز گاڑیوں میں نصب ہیں جن میں سے 15لاکھ جاز سمز کے ساتھ انسٹال ہیں۔ٹریکنگ انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جاز نے ٹریکنگ کمپنیوں سے مشورہ کیے بغیر یکطرفہ طور پر سموں کے ماہانہ کرایہ کو 300 فیصد تک بڑھا دیا ہے اور ماہانہ رسیدیں بھیجنا بھی شروع کر دی ہیں۔جب ٹریکنگ کمپنیوں نے اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو جازنے صارفین کی گاڑیوں میں نصب سموں کو غیر فعال کرنے کی دھمکی دی۔جاز کا کہنا ہے کہ اضافی فیس نہیں دیئے جانے پر وہ 15 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی نگرانی نہیں کرے گی جس کے نتیجے میں کار چوری، چھیننے، کاروں کے استعمال میں اضافہ جرم میں اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔جبکہ آئل ٹینکر جو اسٹریٹجک لحاظ سے انتہائی اہم ہیں ان میں موجود پیٹرول، آئل پراڈکٹس کو ہائی جیک کیے جانے کے بھی امکانات ہیں ۔جاز کے اس اقدام سے پاکستانی بندرگاہوں سے افغانستان تک ڈیوٹی فری سامان لے جانے والے ٹرانزٹ ٹریڈ ٹرک اور کنٹینرزبھی خطرے میں ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کے حوالے سے جب ٹریکنگ کمپنیوں کے حکام نے جاز کی مینجمنٹ کے ساتھ رابطہ کیا تو انہوںنے بات کرنے سے انکارکردیا اور انہیں آگاہ کیا ان کے سی ای او نے ٹریکنگ کمپنیوں سے ملنے سے انکار کردیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جاز اور ان کی اعلی انتظامیہ کا یہ رویہ ٹریکنگ کمپنیوں کے لیے تباہی کا باعث بنے گا، ٹریکنگ کمپنیاں اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوں گی، سیکڑوں اور ہزاروں تربیت یافتہ اور ہنر مند، کمپیوٹر لیٹریٹ ورکرز کو نوکریوں سے فارغ کر دیں گی۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دوسرے ٹیلی کام آپریٹر نے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاہے۔