اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )سینیٹ اجلاس میں روس سے تیل خریدنے کے معاملے پر پیٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب جمع کروایا ۔وزیر مملکت پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اجلاس میں بتایا کہ گزشتہ مال پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے پاکستان اور روسی وفود میں اعلی سطح ملاقاتیں ہوئیں پاکستان میں خام مال تیل درآمد کی 20 فیصد ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں آئندہ ملاقاتوں میں تجارتی شرائط خام تیل کی خصوصیات کو زیر بحث لایا جائے گاروس کے ساتھ سستے تیل کی خریداری کے لئے مذاکرات 45 دنوں میں مکمل کئے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں میں ابتدائی معاہدہ طے پا چکا ہے دونوں ملکوں میں تمام کمرشل تفصیلات مارچ سے پہلے طے پا جائیں گی روس نے پاکستان کو دوسروں ملکوں سے بھی زیادہ سستا تیل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے امید ہے کہ اپریل تک روسی تیل ملنا شروع ہو جائے گاعالمی پابندیوں کے باعث ایران سے براہ راست تیل و گیس نہیں خرید سکتے ایران ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کو فروغ دیں گے۔وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت جلد سولر سے متعلق سہولت دینے کے لئے پالیسی لا رہی ہے سولر کو فوسل فیول کے متبادل کے طور پر لانا چاہتے ہیں ملک کے دیہاتی علاقوں میں ایک سے چار میگا واٹ کے سولر دینے جا رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ اجلاس میں کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کی تمام عمارتوں کو سولر پر تبدیل کر رہے ہیں سولر پینل پر اس وقت کوئی ڈیوٹی نہیں ہے کراچی الیکٹرک کو وفاقی حکومت ایک ہزار تک میگا واٹ روزانہ فراہم کر رہی ہےکے الیکٹرک نے سوئی سدرن کو بھی ادائیگیاں کرنی ہے کے الیکٹرک کو بیس روپئے کی رعایت سے بجلی فراہم کی جارہی ہے کراچی الیکٹرک سے 2015 سے کوئی معاہدہ موجود نہیں کے الیکٹرک سے نئے ایگریمنٹ آئندہ چند دنوں میں مکمل کر لیں گے۔ کے الیکٹرک ایک بڑا سیبجیکٹ ہے ان سے مفاہمت کا عمل جاری ہے تھر میں کے الیکٹرک کو سستا بجلی پلانٹ لگانے کے لئے سہولیات فراہم کریں گے۔ سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ روس کے ساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کےلئے مذاکرات ہوئے ، مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کر نے پر اتفاق ہوگیا ہے ،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، عالمی پابندی کی وجہ سے ایران کے ساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کر سکتے ،دیامر بھاشا ڈیم 31دسمبر 2030میں مکمل ہو گا،اس منصوبے پر چلاس،کوہستان اور قریبی علاقوں کے ڈھائی ہزار لوگ برسر روزگار ہیں،دیامر بھاشا ڈیم،مہمند ڈیم،تربیلا فائیو ایکسٹینشن،ہرپو پاور پراجیکٹ،عطا آباد لیک ہائیڈرو پاور سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے بتایا ہے کہ 2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے اندر لانا ترجیح ہے،لسبیلہ میں اگربجلی کی فراہمی کے حوالے سے مسائل ہے تو بھی حل کیا جائے گا،کے الیکٹرک کے قانونی معاملات کو حل کریںگے تو باقی مسائل حل ہونگے۔جمعہ کو سینیٹ کا چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایاکہ روس کیساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ہوئے،45دن میں مذاکرات کر کے مشترکہ بیان جاری کیا گیا،مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوںنے کہاکہ روس نے دنیا کو فراہم کردہ قیمت سے سستی قیمت پر فراہمی کا وعدہ کیا ہے،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،اس کے تحت دیکھنا ہو گا کہ کونسی شیپ استعمال ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کس قیمت پر ہمیں تیل کی فراہمی ممکن بنائے گی،نیشنل شپنگ کارپوریشن براہ راست مذاکرات کررہے ہیں،تمام تر کمرشل معاہدات طے ہوے کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں،ہمارا واضح وقف ہے کہ ہم اپنے اوپر کوئی پابندی نہیں چاہتے،عالمی پابندی کی وجہ ایران کیساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کرسکتے۔ وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی کے شہریوں کو ایک ہزار سے گیارہ سومیگاواٹ روزانہ فراہم کرتی ہے،کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے۔پیسے بھی ادا کرنے ہیں،نیپرا نے کے الیکٹرک کو 43روپے کا ٹیرف دیا ہے،2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے اندر لانا ترجیح ہے۔ انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں خصوصی ٹاسک فورس کے الیکٹرک کے بارے میں کام کر رہا ہے،کے الیکٹرک کے حوالے سے قانونی اور مالی مسائل دونوں کا سامنا ہے،کے الیکٹرک سستی بجلی پیدا کر کے کراچی کے شہریوں کو فراہم کرے،پاکستانی ایندھن سے سستی پیدا کرے۔