کراچی (کاشف گرامی سے)
پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گٹارسٹ اور کمپوزر عامر ذکی کی آج پانچویں برسی ہے وہ 49 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے تھے ۔وہ ایک عرصے سے بیمار تھے اور دل حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے تھے ۔
عامرذکی وائٹل سائنز میوزیکل گروپ سے بھی وابستہ رہے اور انہوں نے 1994 میں پوری دنیا میں میوزیکل ٹور بھی کئے تاہم اس کے بعد انہوں نے وائٹل سائنز سے علیحدگی اختیار کرلی۔
لیجنڈری گٹارسٹ عامر ذکی نے 14 سال کی عمر میں گٹار بجانا شروع کیا اور پھر اس شعبے میں عالمگیر شہرت حاصل کی۔عامر ذکی نے 1995 میں اپنی سولو البم ’سگنیچر‘ کے نام سے جاری کی اور اس کا ایک گانا ’میرا پیار‘ بہت مقبول ہوا تھا۔ ایک موسیقار کی حیثیت سے انہوں نے 2014 میں کوک اسٹوڈیو کے ساتھ کام کا اور دو روزہ آئی ایم کراچی فیسٹول میں اپنی آخری عوامی پرفارمنس دی۔ انتقال سے قبل عامر ذکی گلوکار سلیم جاوید کے ساتھ ان کے مشہور گانے ’تم میرے ہو‘ کی دوبارہ کمپوزنگ میں مصروف تھے۔
دہائیوں تک اُس کا نام پاکستانی پاپ میوزک سین میں ایک لیجنڈ کی حیثیت سے چمکتا رہا، اس چمک سے کئی نئے چراغ جل اٹھے، کئی میوزیکل گروپس کو نئی زندگی مل گئی، کئی گلوکاروں کے فنی سفر کو نئی جہت ملی اور کئی کم قامت والے قد آور ہوگئے لیکن وہ اپنی مستی میں مست رہا، اپنے خوابوں میں مگن رہا اور اپنی انوکھی تخلیقی دنیا کی تسخیر سے نت نئی لذت کشید کرتا رہا
"ایک ایسا گٹارسٹ جس کی انگلیوں کی ہلکی سی جنبش پر سُریلے نغموں کی سرگم بہنے لگتی تھی، پرستار اُس کی جادوئی انگلیوں کے گٹار پر انوکھے رقص کے شدت سے منتظر رہتے تھے۔ وہ جہاں جاتا اپنے گیتوں اور گٹار کی اَن مول دُھنوں سے ایک دنیا مسخر کر لیتا تھا، وہی ٹاپ گٹارسٹ بیماری اور تنہائی کے مشکل دنوں میں کچھ نوجوانوں کو گٹار سکھا کر اپنی گزر اوقات کرنے کے اذیت ناک جبر کا شکار تھا۔
عامر ذکی نے 1980 ء کی دہائی میں معروف پاپ گلوکار عالمگیر کے ساتھ کئی عالمی ٹور کئے اور خود کو دنیا بھرکے میوزک لورز میں متعارف کرایا، اُس کی آواز، جاذب نظر شخصیت اور اُس کا گٹار، راک اسٹار اسٹائل، اُس کا تعارف بنے۔ وہ گٹار بجاتا تو ماحول دم بہ خود ہوجاتا، ایسا لگتا جیسے اُس نے سارے ماحول کو سحر زدہ کر دیا ہو، پھر وہ’وائٹل سائنز ‘کے ساتھ جڑا لیکن جلد ہی اختلافات کے باعث اپنی راہیں جدا کرلیں۔ اس دوران اُس نے اپنے دیرینہ خواب یعنی سولو فنی کرئیر کی جانب پیش قدمی کی، پہلے 90 کی دہائی میں اُس کا سولو البم’سگنیچر‘سامنے آیا اور اس کے کئی گیت ہٹ ہوئے۔ عامر ذکی کا دوسرا البم ’رف کٹ ‘ایک طویل تعطل کے بعد2007ء میں سامنے آیا، اس البم میں عامر ذکی نے حدیقہ کیانی کے ساتھ مل کے انگریزی سونگ ریکارڈ کرائے، جسے وسیڑن میوزک کا شوق رکھنے والے حلقوں میں خاصی پذیرائی ملی۔ عامر ذکی کا تیسرا لبم’انسٹرومنٹل ‘تھا جس میں کچھ منتخب اور ہٹ سونگز شامل کئے گئے۔ اس بیچ وہ’آواز‘بنیڈ کے ساتھ جڑا اور دیگر یوتھ بینڈز کے ساتھ کام کر تا رہا۔ تین سال پہلے کوک اسٹوڈیو میں ذوہیب حسن کے ساتھ عامر ذکی نے دھماکے دار پر فارمنس دی، اُس کا گٹار اور اُس کے گٹار سے برسنے والی شعلگی اور نغمگی نے نئے میوزک لورز کو حیران کر دیا’خاص طور پر’ذرا چہرہ تو دکھاؤ، اورتھوڑا سا مسکراؤ ‘پر حساس اور بے بدل عامر ذکی نے جس طرح ڈوب کے گٹار بجانے کے شان دار جوہر دکھائے اور گانے کے اختتامیہ حصے میں گٹار بدل کے جو اسپیشل پیس بجایا وہ اُس کی ناقابلِ فراموش پرفارمنس کا حصہ ہے
عامر ذکی کو اُس کی تنہائی مار گئی، نا قدری مار گئی، تخلیقی انفرادیت مار گئی، دل کی بیماری مار گئی، بنتِ عنب سے یاری مار گئی، معاشرتی بے حسی مار گئی یا شوبز اور فن کاردوستوں کی کج ادائی مار گئی؟ جو کچھ بھی ہوا لیکن ایک بے مثال فن کار مر گیا اوراس کی زندگی کے ساتھی یعنی اُس کے گٹار اب اُداس ہیں کیوں کہ اب اُن کے تاروں کو چھیڑنے والی مانوس انگلیوں کا لمس اور وہ مانوس احساس جس کے وہ عادی ہوچکے تھے اب ہمیشہ کے لیے رخصت ہوچکا ہے۔ میں سمجھتا ہوں عامر ذکی کا فن رائیگاں نہیں گیا، تاہم اُس کو بہتر حالاتِ زندگی میسر آتے تو وہ اور زیادہ جیتا اورپاکستانی میوزک کے لیے مزید کار ہائے نمایاں سر انجام دیتا۔”