پشاور( نمائندہ خصوصی)
خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور پولیس کی وردی میں آیا تھا. جمعرات کو پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے ’اپنی وردی دیکھ کر، اپنا بھائی سمجھ کر اور اپنا پیٹی والا سمجھ کر حملہ آور کو چیک نہیں کر سکے۔‘انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نکال لی گئی ہے جس میں خودکش حملہ آور کو خیبر روڈ سے آتے دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے ایک اہلکار سے مسجد کے راستے کے بارے میں پوچھا تھا۔’خود کش حملہ آور 12 بج کر 37 منٹ پر گیٹ پر داخل ہوا تھا، اندر آ کر کسی شخص سے بات کرتا ہے جو ہمارا پرانا حوالدار ہے اور ہم نے اس سے کل پوچھا تو اس نے کہا کہ اس شخص نے پشتو میں پوچھا تھا کہ مسجد کہاں ہے۔‘انہوں نے کہا کہ سکیورٹی میں ’جو کوتاہی ہے وہ میری ہے میرے بچوں کی نہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’حملہ آور پولیس یونیفارم میں تھا اور اس نے جیکٹ اور ہیلمٹ پہنی ہے اور منہ پر ماسک لگایا ہے اور موٹر سائیکل پر آیا ہے۔ ہم نے موٹر سائیکل کے نمبر کو بھی ٹریس کر لیا ہے۔‘آئی جی معظم جاہ انصاری نے مزید کہا کہ خودکش حملہ آور کو ٹریس کر لیا گیا ہے اور دہشت گرد نیٹ ورک کے نزدیک پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کے پیچھے ایک پورا نیٹ ورک ہے جسے تلاش کیا جا رہا ہے۔بدھ کو آئی جی معظم جاہ انصاری نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے کیے گئے احتجاج کے بارے میں کہا کہ ان کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔’یہ افواہیں اور سازشی تھیوریز فضول باتیں ہیں، میرے بچوں کو احتجاج پر اکسانا مجھے تکلیف دے رہا ہے۔ مجھے اپنے بچوں سے ٖڈیل کرنے دیں۔‘
انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا راستہ احتجاج کا نہیں بلکہ دشمن سے بدلہ لینے اور ڈھونڈنے کا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی اپنے بچوں کو پشاور پریس کلب، کبھی مردان اور کبھی صوابی اور کبھی نوشہرہ ڈھونڈنے جاتا ہوں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے بچے اپنے قاتل خود ڈھونڈ سکتے یں اور ڈھونڈ نکالیں گے اور وہ کسی سے تحفظ نہیں مانیں گے وہ خود اپنی حفاظت کریں گے۔