اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب عدالت میں جمع کرادیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹیریان وائٹ کو چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان نے ابتدائی جواب جمع کراتے ہوئے اپنے خلاف کیس کو خارج کرنے کی استدعا کردی۔عمران خان نے جواب میں کہا کہ بطور رکن اسمبلی آفس چھوڑ چکا، درخواست قابل سماعت نہیں، آرٹیکل 199 کے تحت یہ کورٹ اس درخواست کو نہیں سن سکتی۔عمران خان نے فیصل واوڈا کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کیس سننے والے موجودہ چیف جسٹس پر بالواسطہ اعتراض بھی اٹھا دیا۔عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ یہ عدالت اس کیس کے حوالے سے پہلے بھی فیصلہ کر چکی ہے، ٹیریان وائٹ کیس پر نااہلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے خارج کر چکی، ہائیکورٹ کے چار جج اس معاملے کو سننے سے پہلے معذرت کر چکے، عبدالوہاب بلوچ نے اسی معاملے پر پہلے درخواست دائر کی تھی، یکم اگست 2018کو جسٹس عامر فاروق اس کیس کو سننے سے معذرت کر چکے، جو جج پہلے کیس سے معذرت کر چکے ہوں وہ دوبارہ اسے نہیں سن سکتے۔تحریری جواب میں کہا گیا کہ عمران خان اب پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے اس لیے نااہلی درخواست قابل سماعت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ آئینی دائرہ اختیار میں عمران خان کے کسی بیان حلفی کا جائزہ نہیں لے سکتی، بیان حلفی کے جائزے کے لیے مجاز فورم پر گواہ اور شواہد پیش کرنے کے ساتھ گواہوں پر جرح کی ضرورت ہے۔