اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) سینٹ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سفیر کو طلب کرکے بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا جائے، افسوسناک واقعہ پر او آئی سی ممالک کے ساتھ رابطہ کیا جائے، قرآن پاک کی بے حرمتی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے،آئندہ ہفتے جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں مسئلے کو اٹھایا جائے جبکہ اراکین سینٹ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کر نے والے لوگ دہشتگرد ہیں ،سویڈن اور نیدر لینڈ کے خلاف بھرپور احتجاج اور پارلیمنٹ سے پر زور پیغام جانا چاہیے ، سوا ارب مسلمان دونوں ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ،او آئی سی اور انٹرنیشنل فورم میں ان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی آواز اٹھائیں،ہمیں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہوگا ، اگر مغرب میں مقدسات کا احترام کیا جائے تو مسلم ممالک میں انتہا پسندی ختم ہو جائیگی ،بھارت اور اسرائیل دہشت گرد سپانسرڈ ممالک ہیں،بھارت کا وزیراعظم خود بڑا دہشت گرد ہے جس نے اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ، افسوس ہم آپس کے خلفشار کا شکار ہیں ،ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے۔جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں ایوان میں معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی کہ وقفہ سوالات کو منسوخ کرکے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی واقعے پر بحث کروائی جائے۔چیئرمین سینیٹ نے تحریک منظور کرکے ایوان میں بحث کی اجازت دے دی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر اعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سویڈن اور نیدر لینڈ میں جو ہوا یہ بہت بڑا المیہ ہے ،پوری دنیا میں اس کے خلاف احتجاج کیا جا رہاہے ہمیں بھی احتجاج کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،اسلام پر امن مذہب ہے اور پوری دنیا میں امن قائم کرنے کی طاقت رکھتا ہے ،ان دو ملکوں کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے ،پارلیمنٹ کین جانب سے پر زور پیغام جانا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قرآن کریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،اس قسم کے واقعات کو رکنا چاہیے، تمام امہ کی یکجہتی کا اظہار لازم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی ، انتہا پسندی جو مسلم ممالک میں ہے اس کی بنیاد مغرب میں اسلامو فوبیا ہے جو پروان چڑھ رہا ہے ،دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بیج مغرب نے بویا ہے ،اگر مغرب میں مقدسات کا احترام کیا جائے تو مسلم ممالک میں انتہا پسندی ختم ہو جائیگی ۔ انہوںنے کہاکہ جنگ عظیم کے بعد جتنی جنگیں جو اڑھائی سو کے قریب ہوئیں ان کا ماخذ مغرب اور امریکہ ہے ،اس وقت بھی مڈل ایسٹ میں کئی ممالک تباہ ہوئے اس کے براہ راست ذمہ دار اور اس کے اتحادی ہیں ،اگر ہولوکاسٹ کی مذمت نہ کی جائے تو اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلام کے حوالے سے مسلسل قبیح مہم چلائی گئی، جب ایک مسلمہ مذہب کے خلاف ایسا کیا جائیگا تو پھر یہ براہ راست ردعمل ہے ،اب تک رواں سال کے آغاز میں 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ،اسرائیلی ریاست کی پشت پناہی امریکہ و برطانیہ نے سپانسر کیا ہے، سب سے زیادہ دہشت گردی اسرائیل اس وقت کررہا ہے ،ہم پر غلط الزام ہے کہ ہم دہشت گردی کو سپانسر کرتے ہیں ،اصل میں اسرائیل جیسے دہشت گرد کو سپانسر امریکہ، برطانیہ کرتا ہے ،دوسرا بڑا دہشت گرد ملک ہمارا ہمسائیہ ممالک کی سپانسر کرتا ہے ،بھارت کا وزیراعظم خود بڑا دہشت گرد ہے جس نے اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ،بھارت اور اسرائیل دہشت گرد سپانسرڈ ممالک ہیںمگر افسوس مسلم امہ خاموشی سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ہم آپس کے خلفشار کا شکار ہیں ،ہم اپنے گھر، معاشرے، حکومتی اداروں میں کیا اسلامی اشعار کے مطابق چل رہے ہیں ؟ ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے۔سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ قرآن پاک آخری کتاب ہے اور اس میں سب انسانوں کی مکمل زندگی کے بارے میں احکامات ہیں، سویڈن جیسے واقعات مسلمانوں کے خلاف سازش ہیں، ان واقعات کے ردعمل پر مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، اسلام میں تو انسان کیا جانوروں کے بھی حقوق ہیں، کیا ایسا مذہب دہشت گردی سکھائے گا، ان ممالک کا بائیکاٹ کیا جائے، صوبوں میں اس مقصد کے خلاف بھرپور موقف اپنایا جائے گا۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ مسیحوں سمیت اقلیتوں کی جانب سے اس شر انگیز واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، ہم نے مذہبی رواداری، اخوت اور بھائی چارے کے لئے بڑی محنت کی ہے، مٹھی بھر شر پسندوں کو آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کی آڑ میں کسی کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ مذہب امن، اخوت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔