لاہور(نمائندہ خصوصی ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مائنس عمران فارمولا کامیاب نہیں ہو سکتا، عمران کی گرفتاری یا مائنس ون فارمولے پر سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا،حکومت کو کئی مرتبہ اپوزیشن سے مذاکرات کی دعوت بھیجی،حکومت نے میری طرف سے مذاکرات کی دعوت کا کوئی جواب نہیں دیا، مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی ہے،الیکشن کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھنا چاہیے، عمران خان کو خدشہ ہے کہ حکومت الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں، فواد چودھری کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس پر شرمندگی ہونی چاہیے۔سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے خیال ظاہر کیا کہ عمران خان یا کسی بڑے رہنما کی گرفتاری سے مزاحمت ہوگی، انہوں نے کہا کہ سیاستدان مذاکرات کیلئے نہ بیٹھنا چاہیں تو کتنی بار کہوں؟ ،عمران خان مذاکرات سے انکاری نہیں لیکن حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی، ڈیرھ ماہ سے حکومت کی جانب سے خاموشی ہے،میں یہاں تک کہہ چکا ہوں فوری الیکشن میں سے فوری نکال کر بات کرلیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب سے صوبائی الیکشن کی تاریخ پر بات ہوئی، گورنر کا کہنا ہے اسمبلی توڑنے پر دستخط کرتے تو انہیں تاریخ دینی تھی، وہ کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ فواد چوہدری کو جس انداز میں گرفتار کیا گیا وہ درست نہیں تھا، ہتھکڑیاں لگا کر اور منہ پر کپڑا ڈالنے پر شرم آنی چاہیے،اداروں کو اپنی عزت بحال کرانے کیلئے پولیس کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے،مجھ پر کسی کو اعتراض ہوگا تو پولیس بلانے کے بجائے میں اپنی کارکردگی ٹھیک کروں گا، الیکشن کمیشن پر اعتراض ہوگا تو کیا پولیس بلائی جانی چاہیے؟۔انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سے الیکشن اور معیشت پر مذاکرات کیلئے تیار ہے، اگرعمران خان ون آن ون مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو دوسرے، تیسرے درجے کی لیڈر شپ مذاکرات کرسکتی ہے۔عمران خان کو خدشہ ہے کہ حکومت الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں، الیکشن کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھنا چاہیے ۔معاشی حالات پر صدر مملکت نے کہا کہ ان شا اللہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا ، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوں گے۔وزیراعلی پنجاب کی تقرری کے حوالے سے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے آئینی طریقہ اپنایا گیا، آئینی طریقے سے نہیں جانچا جا سکتا کہ نگران وزیر اعلی جانبدار ہے یا غیر جانبدار ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر شدید عوامی رد عمل آ سکتا ہے ،عمران خان کی گرفتاری سے مزید حالات خراب ہوں گے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ شدید عوامی ردعمل آئے گا۔ فواد چودھری کے معاملے پر پارٹی نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ اس وقت کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہورہے، عمران خان مذاکرات سے انکاری نہیں ہیں، میں اس کا ذمہ دار حکومت کو سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، میرا خیال تھا کہ لوگ مذاکرات کے لیے بیٹھ جائیں گے لیکن ایسا نہیں ۔انہوںنے کہا کہ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ سیاست میں دخل اندازی نہیں چاہتی،اس وقت ملک کو ضرورت ہے کہ لوگ بیٹھ کر بات کریں،سیاستدانوں کو خود اس خلا ءکو پر کرنا ہوگا۔صدر مملکت نے کہا کہ قبل ازوقت نہیں تو الیکشن ہی پر بات کرلیں گے،فواد چودھری اور دیگر رہنماﺅں کے بیانات سامنے ہیں کہ مذاکرات کرنے چاہئیں،انتخابات کے لئے کچھ لوگ آئین میں تاخیر کے لیے گنجائش دیکھ رہے ہیں،یہ میرے لیے باعث تشویش ہے، لیکن عوام اور سیاستدانوں پر مکمل بھروسہ ہے۔ مجھے ایسا خیال نہیں کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ اسحق ڈار کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات ہوئی تھی، وزیراعظم سے کوئی بات نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جو فیصلے کرے وہ ذمہ داری سے کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مائنس ون کا فارمولا کبھی کامیاب نہیں ہوا،پاکستان ان شا اللہ ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔