لاہور( نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کو تقسیم کرنے والے ملک کے دشمن، کرپٹ حکومتیں برائی کی جڑ ہیں۔ موجودہ نظام گلا سڑا اور مردہ ہے، جس میں کمزور کو انصاف نہیں ملتا۔ فرسودہ نظام کے تعفن کی وجہ سے پورا ملک متاثرہو رہا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں کسی کا احتساب ہوا نہ کوئی ادارہ ٹھیک ہوا۔ مصنوعی مہنگائی سے عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال کر مافیاز کے اکاؤنٹس میں ڈالا جا رہا ہے۔ بتایا جائے کہ اب تک لیے گئے بیرونی قرضے کہاں خرچ ہوئے، آئی ایم ایف کے تمام معاہدوں کو قوم کے سامنے رکھا جائے، بند کمروں میں فیصلے عوام کو منظور نہیں۔ پورے ملک میں بیک وقت انتخابات ہوں جس کے لیے صوبوں سمیت مرکز میں بھی نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے۔ قومی انتخابات کے لیے تمام قومی سیاسی جماعتیں مذاکرات کا آغاز کریں۔ علما منبر و محراب سے کرپٹ نظام اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف جہاد کریں۔علما جدید اسلامی اور فلاحی ریاست کی تشکیل میں کردار ادا کریں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ وہ منصورہ میں ”اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان ہے“ کے موضوع پر علما کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ جمعیت اتحاد العلما اور جماعت اسلامی لاہور نے کنونشن کا انعقاد کیا تھا۔ قبل ازیں امیر جماعت نے منصورہ میں مرکزی الیکشن سیل کے اجلاس سے بھی خطاب کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ کی سربراہی میں قائم ہونے والے سیل کا جمعرات کو پہلا اجلاس ہوا جس میں سندھ خصوصی طور پر کراچی کے بلدیاتی انتخابات، دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد کی صورت حال، ”گوادر کو حق دو تحریک“، آئندہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کو تجاویز بھیجنے سمیت دیگر تنظیمی امور بھی زیربحث آئے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مہنگائی، بے روزگاری اور عدم استحکام کا نام ہیں۔ کرپٹ ٹرائیکا کی وجہ سے ترقی کا پہیہ جام ہوا اور ہر طرف تباہی آئی، تینوں نے عوام کو رلایا۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی، ڈالر کو پر لگ گئے۔ پڑھے لکھے نوجوان مستقبل سے مایوس ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عوام آٹے کی لائنوں میں کھڑے ہیں، بنیادی اشیائے خورونوش کی قیمتیں غریب اور سفید پوش طبقہ کی پہنچ سے دور ہو گئیں، لوگوں کے لیے ایک وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا، صحت اور تعلیم کا نظام بیٹھ گیا، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، 80فیصد سے زائد عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، ان تمام حالات کی ذمہ دار حکمران جماعتیں ہیں جو اب بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں۔ عوام ان حکمرانوں پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ٹرائیکا کو بار بار موقع ملا مگر انہوں نے ہر بار عوام کو مایوس کیا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی آئندہ سو برس بھی اقتدار رہیں تو بہتری نہیں آئے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ دو صوبوں میں الیکشن مسائل کا حل نہیں، اس سے استحکام نہیں آئے گا۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ صاف اور شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ الیکشن میں شفافیت کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، عوام کو اپنے نمائندے آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے چننے کا حق نہیں دیا جائے گا تو ملک انارکی کی طرف بڑھے گا، اسی طرح کے خطرات کے پیش نظر جماعت اسلامی لمبے عرصے سے الیکشن ریفارمز کا مطالبہ کر رہی ہے۔ انتخابات ایسے ہونے چاہییں کہ کسی کو بھی انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ آزمائی ہوئی حکمران جماعتوں نے ہمیشہ سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے، اب عوام حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور یہ تبدیلی اسلامی نظام کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس وقت پورے ملک کے لیے امید کی کرن ہے۔