اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )مسلم لیگ(ن)کے راہنما، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کر کے لا محدود سیٹوں پر انتخاب لڑنے کی سہولت ختم کر دی جانی چاہئے،اس آئینی اور قانونی گنجائش کو اب غیر سنجیدہ طریقے سے استعمال کر کے تماشابنا دیا گیا ہے،پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اکتوبر 2022 میں قومی اسمبلی کے سات حلقوں میں ضمنی انتخابات لڑ کر یہ سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے کہ کیا اس رعایت کو برقرار رکھا جانا چاہیے،پی ٹی آئی کے ایک سینئر راہنما کا یہ بیان بھی آچکا ہے کہ عمران خان قومی اسمبلی کے تمام حلقوں سے ضمنی الیکشن لڑیں گے،یہ آئین اور قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، سینیٹ سی بلاک میں واقع اپنے دفتر میں صحافیو ں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ وہ با ضابطہ طور پر مسلم لیگ(ن) کے صدر اور وزیر اعظم سے مجوزہ ترمیم اور ضروری قانون سازی کے لئے رابطہ کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر صدیقی نے کہا کہ بھارت میں 1996 تک یہ قانون موجود تھا لیکن کسی امیدوار نے تین حلقوں سے زیادہ انتخاب کبھی نہیں لڑا۔ الیکشن کمیشن،عدالتی مقدمات اور عوامی دبائ و کی وجہ سے ستائیس سال پہلے بھارت نے عوامی نمائیندگی ایکٹ میں ترمیم کر کے یہ پابندی لگا دی کہ لوک سبھا یا کسی بھی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کوئی بھی امیدواردو حلقوں سے زیادہ الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ وہاں پچھلے دس سال سے اس کے خلاف بھی ا?واز اٹھائی جا رہی ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن اور لاء کمیشن نے کہا ہے کہ کسی امیدوار کو ایک سے زیادہ حلقوں سے انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ یہ بھی سفارش کی گئی کہ اگرموجودہ قانون برقرار رہتا ہے تو خالی کی جانے والی نشست پر ضمنی انتخابات کا تمام خرچہ نشست خالی کرنے والے امیدوار کو ادا کرنا چاہیے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر عمران خان ایک سیٹ رکھ کر پانچ خالی کرتے ہیں تو پانچ نئے ضمنی انتخابات ہوں گے جن پر عوام کے کم وبیش بیس سے تیس کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف کے نام خط میں با ضابطہ طو ر پر یہ تجویز پیش کی گئی ہے۔