اسلام آباد: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں مقیم کشمیری 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے جس کا مقصد عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ وہ اپنے مادر وطن پر بھارت کے قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی پسند جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے اور اسے خود کو بڑا جمہوری ملک قرار دینے کا دعویٰ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔تہاڑ جیل میں نظر بند رہنما نے اپنے پیغام میں جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے جموں و کشمیر کے عوام کو اپنی سیاسی قسمت کا فیصلہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کرانے کے اپنے وعدوں کے باوجود کشمیری عوام کی امنگوں کو طاقت کے زور پر دبانے کے لیے پرتشدد راستے کا انتخاب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کا سنجیدگی سے نوٹس لے جو خطے میں بدامنی کی ایک بڑی وجہ ہے، ادھر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھی کل جماعتی حریت کانفرنس کی ہڑتال کی کال کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ ان کے مادر وطن پر بھارت کا غیر قانونی اور زبردستی قبضہ ان کے لیے ناقابل قبول ہے۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیر میں ہلاکتوں اور تباہی میں ملوث ہے اور اس نے لاکھوں کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا ہوا ہے اور اسے یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس بات سے آگاہ ہے کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے ہمیشہ کشمیریوں کی امنگوں اور ان کے جمہوری حقوق کو پامال کیا ہے اور انہیں گزشتہ 75 سال سے زائد عرصے سے غیر قانونی فوجی قبضے میں رکھا ہوا ہے۔