اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )اقوام متحدہ کے اسٹاف یونین کے مطابق گزشتہ سال کیے گئے دانستہ حملوں میں کم از کم اقوام متحدہ کے امن دستے کے 32 اہلکار جان کی بازی ہار گئے جن میں سات پاکستانی بھی شامل ہیں۔میڈیا کے مطابق لگاتار نویں سال مالی میں اقوام متحدہ کا کثیر جہتی مربوط استحکام مشن 14 ہلاکتوں کے ساتھ امن دستوں کےلئے سب سے مہلک رہا، اس کے بعد جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے تنظیم استحکام مشن میں 13 ہلاکتیں ہوئیں، وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے کثیر جہتی مربوط استحکام مشن میں چار اموات اور لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس میں ایک ہلاکت ہوئی۔32 ہلاکتوں میں ایک خاتون پولیس افسر سمیت 28 فوجی اور 4 پولیس اہلکار شامل ہیں۔اسٹاف یونین کے صدر ایٹر آراوز نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے شانہ بشانہ کام کرنے والے امن دستے اور سویلین اہلکار دنیا کے سب سے مشکل ماحول میں اقوام متحدہ کے کام کے ہراول دستے کا حصہ ہیں۔ایٹر آراوز نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے خلاف ہر حملہ امن کے لیے ایک دھچکا ہے، یہ بین الاقوامی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ان گھناونی کارروائیوں کے لیے جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کرے جو بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم کا درجہ رکھتے ہیں۔اقوام متحدہ کی اسٹاف یونین نے کہا کہ 2022 میں ہلاک ہونے والے امن دستے کے 32 فوجیوں کے ساتھ پچھلے 13 سالوں میں امن دستے کے مرنے والے اہلکاروں کی تعداد 494 ہو گئی ہے جو دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات، دستی بموں، مارٹر گولوں، بارودی سرنگوں، مسلح و خود کش حملوںکا شکار ہوئے۔