لاہور( نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی نواز شریف اپنی وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان کر دیں گے ، نواز شریف نے ریاست اور قوم کے لئے بہت قربانیاں دیں مگر ان قربانیوں کا صلہ جو قوم اور ریاست کو ملنا چاہیے تھا وہ ضائع کیا گیا ،نواز شریف اب قربانی نہیں دے گا، جو نواز شریف سے زیادتی ہونے کا اقبالی جرم کر رہے ہیں ضروری ہے کہ ان پانچ کرداروں کو کٹہرے میں لایا جائے ،ان کو عبرت کو نشان بنا کر نواز شریف کو واپس لانا ہوگا، بتایا جائے کہ نواز شریف قوم کا محسن ہے اورہم سے غلطی ہوئی ، نواز شریف پر الزامات واپس لے کر ان سے معافی مانگ کر واپس لانا ہوگا ، آج شخص کو مقبو ل دکھایا جارہا ہے وہ عوام اور ریاست کی تو ہرگز ضرورت نہیں پھر وہ کس کی ضرورت ہے ، عمران خان نے اتنا گند ڈال دیاہے کہ سارے حقائق سامنے لا کر ہم انتخابات میں جارہے ہیں ،ہم نے قومی مفاد میں خاموشی اختیار کی تھی مگر وہ قومی مفاد میں ثابت نہیں ہوئی تو اب ہم نے سارے کا سارے سبق قوم کو سنانا ہے ،جنرل (ر)باجوہ ، جنرل (ر) فیض حمید، جسٹس (ر) ثاقب نثار ،جسٹس (ر) سعید کھوسہ اور عمران خان اتحادی ہیں ،یہ بینفشری ہیں ،پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کرنے والے یہی لوگ ہیں ،انہوںنے پاکستان کو اس حالت پر پہنچایا ہے ۔پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاﺅن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے اندر مقبول لیڈر شپ کو راستے سے ہٹانے کی کب کب اور کیوں سازش ہوتی ہے یہ قوم کو بتانے کی ضرورت ہے ۔2011میں ایک مقبول جماعت کے لیڈر کو راستے سے ہٹانے کی جو منصوبہ بندی کی گئی وہ جنرل حمید گل نے کی اور عمران خان کو صورت میں لانچنگ کی گئی ،2014میں قوم نے ایک دوسری جھلک دیکھی اورجو سرپرستی کر رہا تھا وہ بھی سب کے علم میں ہے ،2017ءمیں ایک ترقی کرتا اور پھلتا پھولتا پاکستان 2011کی لانچنگ کی تکمیل کے لئے اورخواہش پوری کرنے کے لئے اس نہج تک پہنچا دیا گیا کہ آج مہنگائی کے حوالے سے سفارتکاری اخلاقیات اور معاشی تباہی حوالے سے سب دیکھ رہے ہیں ، یہ سلسلہ کب تک چلے گا اور کیا نواز شریف بار بار قربانی دیتا آئے گا ،نوازشریف نے اپنی قربانی اپنی ذات کی تکلیفیں بھلا کر آگے بڑھنے کی بات کی لیکن کوئی گارنٹی نہیں لی اور نہ آج گارنٹی چاہتے ہیں،مگر کیا یہ سلسلہ رک گیا ہے نہیں رکا ،کیا مجرموں کے اقبالی جرم کے بعد بات ختم ہو گئی ، جب ہم 2017ءکے بعد کہتے تھے کہ ایک ٹروتھ کمیشن بنایا جائے لیکن آج بات اس سے آگے نکل گئی ہے ۔ جب اقبالی جرم سامنے آگیا ہے تو پھر اس کے بعد کیا باقی دیکھنا ہے ۔ 23نومبر2022تک کھلے عام سہولت کاری کی جاتی رہی ، سرپرستی کرنے والوں نے ایک نیا روپ دھار کر کے نورا کشتی شروع کی اور وہ نورا کشتی اس شخص سے مل کر کی اور کی جارہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ساری دنیا کہہ رہی ہے آپ حکومت نہ لیتے تو اس شخص کو کوئی امیدوار نہ ملتا پھر کوئی بتائے جو میں نورا کشتی کی بات کر رہا ہوں اسے دوبارہ سے قابل قبول بنانے کےلئے ملک کو اس حالت تک پہنچا دیا جو پاکستان سے محبت کرنے والی قیادت ہے اس نے ملک کو نازک حالت میں دیکھ کر ایک بار پھر اپنا کندھا پیش کیا اور اس کے ذریعے عبادت قوم اور ریاست کی خدمت کی ۔ جو لانچ کرنے والے تھے انہوںنے اس سے بھی ایک فائدہ اٹھایا اور 23نومبر تک براہ راست اے پولیٹیکل سرپرستی کرتے آئے ۔منصوبہ سازی کر کے صرف اس کو لانچ نہیں کیا گیا بلکہ اس کو چلاتے بھی رہے ۔ انہوںنے کہا کہ کیا اس وقت کے اسٹیبلشمنٹ کے چیف کو علم نہیں تھاکہ یہ سازشی خط جھوٹا ہے اس وقت قوم کو واضح طور پر کیوںنہ بتایا گیا ، کیا انٹیلی جنس اداروں کے لوگ جن کا وہ سربراہ تھا کیا اس کو بتا نہیں رہے تھے کہ 2011اور2018 میں اسے لانچ کیا جارہا تھا۔ عمران خان کے بقول جنرل باجوہ مجھے کہتے تھے کہ یہ پلے بوائے ہے،کیا انہیں2018ءمیں پتہ نہیں تھا یہ پلے پوائے ہے جو آج پتہ چلا ،آج کیا باتیں کی جارہی ہیں پنکی پیرنی نے فرح گوگی نے کرپشن کی ، اس سے پہلے یہ خود لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتا تھا ،اس وقت کے انٹیلی جنس ادارے کہاں تھے جب اسے لانچ کیا جارہا تھا یا جب اسے 2018میں کرسی پر بٹھایا جارہا تھا مگر آج ایک اور شکل میں اس کو صادق اور امین بنایا جارہا ہے ۔یہ سرٹیفکیٹ دیتے ہوئے جسٹس (ر)ثاقب نثار کے علم میں نہیں تھا کہ یہ پلے بوائے ہے ،کیا سعید کھوسہ صاحب کے علم میں نہیں تھا جس کی وہ سرپرستی کر رہے ہیں وہ پلے بوائے ہے، کیا اس ملک اور قوم سے بار بار مذاق کیا جاتا رہے گا۔