حیدرآباد (نمائندہ خصوصی ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان حیدرآباد ڈسٹرکٹ کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ آفس میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینرز وسیم اختر،عبدالوسیم ،رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار، سید مصطفی کمال ،انیس قائم خانی ،اراکین رابطہ کمیٹی اور ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔ کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں ہم سب نے ایک ایسے بے ضابطہ بلدیاتی الیکشن کو دیکھا جسکی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی، گزشتہ پانچ دہائیوں سے مسلسل یہ سازش جاری ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کو حقوق سے محروم رکھا جائے، ماضی میں سن 1972میں ہونے والی مردم شماری میں دھاندلی ثابت ہوئی جس میں حکمرانوں کی یہ کوشش رہی کہ کسی طرح شہری سندھ کے علاقوں کی ڈیموگرافی تبدیل کی جائے،2017کی مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹ اور حلقہ بندیوں سے حقوق کو سلب کیا گیا اور اس مرتبہ جس طرح کی ناانصافیاں کراچی حیدرآباد کی حلقہ بندیوں میں کی گئیں وہاں ہم نے انصاف کا انتظار تھوڑی زیادہ دیر کر لیاسپریم کورٹ ہائی کورٹ میں ہم نے اپیلیں دائر کیں کسی عدالت نے یہ نہیں کہا کہ ہم غلط کہہ رہے ہیں۔ کنوینر ایم کیو ایم نے استفسار کیا کہ جب ہمارا کیس مضبوط تھا تو سپریم کورٹ کو چاہئے تھا کہ از خود نوٹس لےہم اپنی آواز اٹھاتے رہے کہ کراچی حیدرآباد کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی بھونڈی سازش ہوئی ہے جس پر ہم نے الیکشن سے دستبرداری کر کے انکی سازشوں کو ناکام بنا دیاپاکستان کی 98فیصد آبادی جو کہ پاکستان کی اصل وارث ہے اسکے حقوق کو خطرات لاحق ہیں، اس ملک میں کچھ لوگ عوام دشمن ہیں انکے خلاف کبھی کچھ نہیں ہوتا لیکن جو لوگ نظام دشمن ہوتے ہیں انکے خلاف ریاستی آپریشن ہوتے ہیں ہم نے فیصلہ کرلیا کہ اب سڑکوں پر آکر اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔انہوںنے کہاکہ حیدرآباد کے بھی نتائج نہیں آرہے اور ابتک اسکا انتظار ہو رہا ہےاب سیاسی جوڑ توڑ فیصلہ کرے گا کہ مئیر کون ہوگااس صورتحال کو ہم قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے یہ جاننے کے باوجود کہ غلط حلقہ بندیاں ہوئی ہیں الیکشن میں حصہ لیاکراچی اور حیدرآباد کے لئے کی گئی غلطیاں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہےایم کیو ایم حکومت سے زیادہ جمہوریت کو بچانا چاہتی ہے جبکہ پاکستان کا موجودہ نظام مکمل طور پر اپنی ناکامی کا اظہار کر رہا ہے، صحافیوں کے سوالات پر انکا موقف تھا کہ پاکستان کو دوبارہ مستحکم اور مضبوط نظام بنانے کی ضرورت ہےصوبے انتظامی یونٹ ہیں بڑے انتظامی یونٹس کی جگہ چھوٹے یونٹس کی ضرورت ہےقومی حکومت الیکشن کے ذریعہ آنی چاہئے۔ ڈپٹی کنوینر وسابق مئیر کراچی وسیم اختر نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہو ئے کہاکہ ایک تاثر یہ بھی جارہا ہے کہ دستبرداری کا فیصلہ غلط تھا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کراچی حیدرآباد کے رہائشیوں نے انتخابی عمل کو مسترد کیا ہے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف حلقہ بندیوں پر ہمارے دلائل سے اتفاق کرتی ہیں غلط حلقہ بندیوں پر ویسے ہی انتخابات کو کالعدم قرار دے دینا چاہئے یہاں کے لوگ پیپلز پارٹی کے مظالم سے واقف ہیں یہ انتخابات پیپلز پارٹی کا الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر قوم سے کیا گیا بھونڈا مذاق ہے آج پکا قلعہ میں کارکنان کا ایک بڑا جنرل ورکرز اجلاس ہے۔سپریم کورٹ کے کہنے پر ہم نے سندھ حکومت سے رجوع کیا جس پر الیکشن کمیشن کو سندھ حکومت نے خط لکھا لیکن کمیشن نے سنجیدگی سے معاملے کو نہیں دیکھاہمارا کیس بہت مضبوط ہے اور ہمیں انصاف ملے گا۔سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہری سندھ کے عوام کا الگ معیار ہے اور دیہی سندھ کے عوام کا الگ معیار ہے پاکستان بننے کے بعد جاگیرداروں اور وڈیروں نے اس ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے۔اس موقع رہنما ایم کیو ایم پاکستان سید مصطفی کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن سے پہلے لوگوں کو گنا جاتا ہے جسکے بعد حلقہ بندیاں ہوتی ہیں جب انہیں گنا ہی نہیں گیا تو کیسی حلقہ بندیاں؟ شہری سندھ کے الیکشن میں پری پول رگنگ ہوئی جس سے لوگوں کو انتخابات سے پہلے حق نمائندگی سے مرحوم کیا گیاصوبائی حکومت نے اپنے سرکاری افسران کو پریذائڈنگ افسرلگوایاالیکشن کے تینوں حصوں میں بددیانتی ہوئی کراچی حیدرآباد سکھر کے بلدیاتی نظام کی ذمہ داری مقامی لوگوں اور انکی منتخب بلدیاتی حکومت کے پاس ہوتی تھی اب انکے بنیادی حقوق بھی سلب کئے جارہے ہیں کراچی حیدرآباد کے لوگ محب وطن ہیں جنہوں نے امن قائم رکھاآج جو حکومت وقت کر رہی ہے کیا اسکو روکنے والا کوئی نہیں کوئی یہ جاننے سمجھنے کو تیار نہیں کہ ہماری آبادی کیوں کم دکھائی گئی سندھ حکومت کے بلدیاتی قانون کے سیکشن 10A سے متعلق سندھ حکومت کا خط انکی غلطی تسلیم کرنے کی دلیل ہےسندھ حکومت نے قبول کیا ہے کہ ان سے حلقہ بندیاں غلط ہوئی ہیں کونسے پاکستانی ہیں ہم جنہیں انکے بنیادی حقوق بھی میسر نہیں آج کی پیپلز پارٹی کے رویے اور نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر میں حکومت میں کیا فرق رہا، مصطفی کمال نے کہا کہ ہم خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں ابھی کھیل ختم نہیں ہوا کھیل شروع ہوا ہےابھی تک انتخابات کے نتائج نہیں آئے جوتیوں میں دال بٹ رہی ہے، کراچی حیدرآباد کے عوام جیتے جاگتے انسان ہیں کوئی بھیڑ بکری نہیں پاکستان چلانے والی قوتیں اس معاملے پر توجہ دیں اور انصاف فراہم کریں۔ پریس کانفرنس میں حیدرآباد ڈسٹرکٹ کے انچارج ظفر صدیقی و اراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی سمیت حیدرآباد زون کے ساتھیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔