واشنگٹن ( نیٹ نیوز)امریکا کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات میں شدت آنے کی وجہ سے جو لوگ ہتھیاروں پر کنٹرول کے خلاف تھے وہ بھی اس معاملے کو حکمتِ عملی سے سلجھانے پر سنجیدہ نظر آتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن نےٹیکساس کے پرائمری اسکول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماس شوٹنگ کے سنگین واقعات پر مخالفین بھی سوچنے پر مجبور ہیں اور انہوں نے کانگریس کو ہتھیار خریدنے والوں کے ریکارڈ کی چھان بین اور دوسرے اقدامات کے بہتر انتظام کے لیے نئے قانونی بل کو پاس کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔
ان اقدامات میں ہتھیار بھی شامل ہیں۔گزشتہ ہفتے اس پرائمری سکول میں فائرنگ کے واقعے میں 19 بچے اور دو اساتذہ ہلاک ہوگئے تھے، رواں ماہ یہ دوسرا موقع تھا کہ بائیڈن نے فائرنگ کے وقوعےکا دورہ کیا ہے،اس سے پہلے امریکی ریاست نیویارک کے شہر بفلو میں ایک نسل پرست نوجوان کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 10سیاہ فام افراد کے رشتے داروں سے اظہارِ افسوس کے لیے انہوں نے شہر کا دورہ کیا تھا۔
ٹیکساس کے پبلک سیفٹی کے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ سٹیون میک کرا نے گزشتہ جمعہ کے روز اعتراف کیا تھا کہ بادی النظر میں مسلح شخص کا مقابلہ کرنے میں انتظار کا فیصلہ غلط تھا۔