کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) ایڈمنسٹریٹر کراچی کے منظور کردہ لیز افسر کواچانک برطرف کردیا گیا، اب پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹاون کی لیز کریں گے۔سب رجسٹرار اورنگی نے کسی مجاز اتھارٹی کا حکم نامہ نہ ہونے اور باقاعدہ اجازت نامہ نہ ہونے پر عقیل احمد(کچی آبادی کا ملازم) اور عبدالمنان قائم خانی( کے ایم سی کا ملازم نہیں) کو پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ساتھ مل کر ایک بار پھر اورنگی ٹاؤن کی زمینوں کی لیز کا اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے غیر سرکاری فرد(امتیاز بٹ) کا حکمنامہ مسترد کردیا ہے۔ خط نمبر NO.PD/OTS/KMC/HQ/410 بتاریخ 12 جنوری 2023ء کے ساتھ پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے دستخط کی تصدیق کے لئے میونسپل کمشنر کراچی سید سجاعت حسین کو باضابطہ خط ارسال کردیا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان اپریل 2023ء میں ملازمت سے ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔ سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے اورنگی میں لیز میں دھوکہ فراڈ اور جعلسازی کی بڑے پیمانے شکایات ملنے پر گریڈ 17 کے افسر عمیر برنی کو اتھارٹی لیٹر جاری کیا تھا جنہوں نے ڈبل الاٹمنٹ، جعلی کاغذات پر لیز اور سب لیز دینے سے انکار کردیا تھا۔ مبینہ طور پرایڈمنسٹریٹر کراچی سید سیف الرحمن نے بلاجواز لیز افسر کو تبدیل کرنے سے صاف انکار کیا تھا،جس پر پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان نے اپنے دستخط سے لیز کا اختیار عمیر برنی سے اچانک واپس لیکر خود مجاز اتھارٹی بن گئے ہیں۔ ان کے دستخظ اور لیز لیٹر کی تصدیق کرنے کے لئے میونسپل کمشنر کراچی کو بھیج دیا ہے۔ سب رجسٹرار اورنگی عبدالجبار شیخ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ملازمت میں کسی کے جرم میں شریک نہیں ہوں گے اور نہ سہولت کار بننے کو تیار ہیں۔ وہ قانون کے مطابق کام کررہے ہیں، میرے بارے میں منفی پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے جو درست نہیں ہے۔وہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد لیز اور سب لیز کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ جب مجھے پتہ چلا کہ امتیاز بٹ سرکاری ملازم نہیں ہے تو میں نے فوری طور پر اس کا حکمنامہ مسترد کردیا تھا۔عقیل احمد اور عبدالمنان کے کسی مجاز اتھارٹی سے تصدیق کے بغیر میں اس کو اجازت نہیں دے سکتا۔ پروجیکٹ اورنگی کے ایک افسر نے نام ظاہر کیئے بغیر بتایا کہ عبدالمنان کے ایم سی کا ملازم نہیں ہے اور نہ کسی ادارے نے یہاں تعینات کیا ہے۔ جعلسازی کے ذریعہ وہ خود کو گریڈ 16کا ملازم ظاہر کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پروجیکٹ اور ڈائریکٹر کا اسٹاف افسر کہلاتا ہے۔ اس کے حکمنامے پر بھی پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے دستخط ہیں۔ عبدالمنان کے بارے میں بتایا گیا ہے کی وہ جمشید ٹاون کی یونین کونسل میں ایک گریڈ کا ملازم اور کسی مجاز اتھارٹی کے حکمنامہ کے بغیر پروجیکٹ میں غیرقانونی طور پر تعینات ہے اور تمام غیر قانونی کاموں میں پوری طرح ملوث ہے۔ اس نے بہت کم مدت میں کروڑوں روپے کے اثاثے بنا چکا ہے۔ اورنگی میں اس طرح کا کاروبار سرکاری سرپرستی میں عروج پر ہے، اگر کوئی اعتراض کرے تو کہتے ہیں کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ تک مال جاتا ہے اس لیئے جس سے چاہو شکایت کرو ہو گا وہی جو ہم چاہیں گے۔ پروجیکٹ اورنگی میں چھابہ خانہ کھل گئے ہیں۔جعلی کاغذات پر جعلی لیز کی تیاری عروج پر ہے، جبکہ عقیل احمد گریڈ 14 میں کچی آبادی کا ملازم ہے اور کسی حکمنامہ کے بغیر پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی میں کام کررہا ہے۔ اس کی نگرانی میں عائشہ منزل پرواقع نجی عمارت میں چھاپے خانے اور جعلی لیز کا گھناؤنا دھندہ جاری ہے۔ سرکاری سرپرستی میں زمینوں پر قبضہ اور اس کی لوٹ مار کا بازار گرم ہے،جبکہ عقیل احمد کچی آبادی میں گریڈ 14 میں تعینات ہونے کے باوجود وہ پروجیکٹ اورنگی میں لینڈ سروئیر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کی حیثیت سے بیک وقت کئی عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں، جس کا ثبوت یہ ہے کہ این او سی، چالان، الاٹمنٹ، لیز، سب لیز سمیت سرکاری ریکارڈ پر ان کے دستخط موجود ہیں۔ ان کا رشوت، کمیشن، کک بیک اور سرمایہ کاری کے نام پر لاکھوں کروڑوں روپے وصول کرنے کا گھناؤنا دھندہ کھلے عام جاری ہے۔ لیز کرنے کی اجازت اور منظوری صرف ایڈمنسٹریٹر کراچی کا اختیار ہے جن کی منظوری سے عمیر برنی کو اورنگی کی لیز کا اختیار دیا گیا تھا، تاہم کچی آبادی کا ملازم عقیل احمد کو پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان نے لیز کے تمام معاملات کا نگران مقرر کردیا ہے۔ اب KMC بلڈنگ میں پروجیکٹ میں ان کو الگ کمرہ بھی الاٹ کر دیا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سرکاری طور پر لیز کے کاغذات پر 99 سال تک ریکارڈ ہوتا ہے لیکن ایک ایسے فرد کو لیز کے لئے سب رجسٹرڈ اورنگی عبدالجبار شیخ سے معاملات طے کرنا مجرمانہ اور فوجداری جرم ہے۔ 14 فائلیں میں تین فائل واپس کر دیئے ہیں،جبکہ 11فائلیں قواعد و ضوابط کے بعد لیز پرویسز میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کی قائم کردہ لیز کمیٹی کی اجازت کے بغیر سب رجسٹرار اورنگی میں فائلیں جمع کرا دی گئی ہیں، جس کا سب رجسٹرار نے بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جعلی کاغذات پر لیز دینے کیلیئے دباؤ ڈالا جارہا ہے،لیکن وہ کسی بھی سطح پر جعلی لیز یا سب لیز نہیں کریں گے۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی الاٹمنٹ، جعلی لیز کا ماہر عقیل احمد(عرف ڈان) پر کئی مقدمات اور تحقیقات زیر سماعت ہے۔ جرمن اسکول کی جعلی لیز کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت پر عملدآمد نہ ہوسکی۔ پروجیکٹ اورنگی ٹاون شپ میں سیکٹروں فائلیں غائب، الاٹیز پریشان، لیز، سب لیز ہونے والے فائلیں کے نام پر لاکھوں کروڑوں روپے وصول کرنے والا عقیل احمد پروجیکٹ اورنگی کا ملازم ہی نہیں لیکن بغیر عہدے کے وہ لاکھوں کروڑوں روپے وصول کرنے اطلاعات ہے۔ وہ پروجیکٹ اورنگی میں گذشتہ 18سال سے غیر قانونی تعینات رہا تھا معطل ہونے کے باوجود نہ بحالی، نہ کسی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشں ہوا، نہ کچی آبادی میں جوائننگ دی لیکن اب ایک بار پھر پروجیکٹ اورنگی میں تقرری کے بغیر کام کرنے کی تصدیق ادارے کے ملازمین کر رہے ہیں۔ جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ عقیل احمد بغیر کسی اتھارٹی کے سیکٹروں ریکارڈ فائلیں اپنے گھر پر لے گئے لیکن ان سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ وہ ادارے میں ڈان بن چکےہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان نے عقیل احمد کو ایک حکمنامہ PD/OTS/KMC/192/2022، بتاریخ 3 اکتوبر 2022ء کو پروجیکٹ اورنگی سے برطرف کرکے اس کی خدمات کو مدر ڈپارٹمنٹ کچی آبادی میں منتقل کردیا تھا تاہم وہ کچی آبادی کے بجائے روزانہ کی بنیاد پر پروجیکٹ اورنگی میں کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں اورنگی ٹاون دنیا کی سب بڑی کچی آبادی ہے جس کی زمینوں پر دھوکہ، فراڈ، جعلسازی، ڈبل الاٹمنٹ، جعلی لیز، سب لیز سمیت دیگر سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل میں سرکاری اور نجی اداروں کی زمین پر چائنا کٹنگ کرکے اربوں کی جائیدادوں سے معصوم شہریوں کو محروم کردیا گیا ہے۔ اورنگی ٹاون میں چائنا کٹنگ، مالیاتی اسکینڈل میں پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان کے ساتھ مل کر عقیل احمد نے ایک ایسی جرائم کی داستان رقم کی ہے، جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
تاہم ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی جعلی فائلیں بنانے کا ماہر ہے۔ جعلی الاٹمنٹ، موٹیشن، لیز، سب لیز سمیت دیگر جعلی کاموں کے ذریعے وہ لاکھوں کروڑوں روپے وصول کررہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت وزیر بلدیات تک کی پشت پناہی حاصل ہے۔