واشنگٹن( نیٹ نیوز )
امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان کو ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر لیگیسی ایوارڈ برائے سفارت کاری و بین الاقوامی خدمات سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ ان کی قائدانہ صلاحیتیوں، عزم اور خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
سفیر پاکستان کو یہ ایوارڈ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی زندگی اور میراث کے حوالے سے منعقدہ 31ویں بین الاقوامی سلوٹ تقریب کے موقع پر دیا گیا۔ تقریب کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ برائے ایڈوانسمنٹ آف ملٹی کلچرل اینڈ مائینارٹی میڈیسن کی جانب سے گیا گیا۔ تقریب میں امریکی سینیٹرز، قانون سازوں، سفارت کاروں، کاروباری شخصیات، کمیونٹی لیڈرز اور ماہرین تعلیم سمیت 150 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔اس موقع پر سفیر پاکستان مسعود خان کو مارٹن لوتھر کنگ انٹرنیشنل سیلوٹ کا اعزازی چیئرمین بھی نامزد کیا گیا۔
رواں سال مارٹن لوتھر کنگ لیگیسی ایوارڈ وصول کرنے والی دیگر شخصیات میں میری لینڈ کے سینیٹر کرس وان ہولن، میری لینڈ کے سیکریٹری آف سٹیٹ جان ووبین سمتھ، السیک نامی تنظیم /سینٹ جوڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال کے صدر اور سی ای او رچرڈ شیڈیئیک، اور سینئر ڈائریکٹر پبلک افیئرز، کارپوریٹ سٹیزن شپ گیلیڈ سائنسز شینیل ایل میک گوئے شامل ہیں
ایوارڈ دینے پر سفیر پاکستان نے انسٹی ٹیوٹ فار دی ایڈوانسمنٹ آف ملٹی کلچرل اینڈ مینارٹی میڈیسن کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی معروف شخصیت اور ان کے مشن سے وابستہ ہونا ان کے لیے بہت بڑااعزاز ہے۔ مسعود خان نے کہا کہ ان کو عزت دیے جانا پاکستان اور پاکستان کی عوام کو عزت دیے جانا ہے۔ سفیر پاکستان نے کوویڈ کے بعد سے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی زندگی اور خدمات کی یاد میں تقریب کے انعقاد پر صدر اور سی ای او مارٹن لوتھر کنگ جونیئر انٹرنیشنل سلوٹ میڈیلین لاسن کا شکریہ ادا کیا۔مسعود خان نے کہا کہ سفارتکاروں کو سیلوٹ کے ساتھ منسلک کرکے تنظیم نے تمام اقوام اور انکی عوام تک رسائی حاصل کی ہے۔قبل ازیں بطور چیئرمین اپنے کلمات میں سفیر پاکستان مسعود خان نے عظیم امریکی رہنما کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ ایک بہادر رہنما تھے جنہوں نے ساری زندگی تنوع اور انسانی وقار کے لیے جبر اور بدکرداری کا مقابلہ کیا۔مسعود خان نے کہا ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی میراث کا خلاصہ آزادی، مساوات، اور سب کے لئے یکساں انصاف میں کیا جا سکتا ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کی میراث دنیا بھر میں رنگ و نسل، عقائد، جنس، نسل اور قومیت کی بنیاد پر عدم مساوات اور امتیاز کی روش کا مقابلہ کرنے کا نمونہ فراہم کرتی ہے۔
مسعود خان نے کہا کہ آج کے دن ہمیں ان لوگوں کو نہیں بھولنا چاہئے جو غیر منصفانہ جنگوں اور غاصبانہ قبضوں کا شکار ہیں۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کے وژن نے ہمیشہ عالمی رہنماؤں، قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور محافظوں کو متاثر کیا ہے۔سفیر پاکستان مسعود خان نے نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق 1969 کے یو این کنونشن (آئی سی ای آر ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نسلی مساوات کے حوالے سے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی مضبوط وکالت نے اقوام متحدہ میں بین الاقوامی اور آفاقی سطح پر حقوق کے فروغ اور تحفظ کی فراہمی کے قانون کی راہ ہموار کی
سفیر پاکستان نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی جدوجہد نے جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز پرستی اور استعمار کے خاتمے کی تحریکیوں کو تقویت دی۔ مسعود خان نے کہا کہ دیگر اقوام کی طرح پاکستان بھی ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی ذات سے متاثر ہے.مسعود خان نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر ان کے لئے اور دیگر سفارت کاروں شہری اور بنیادی آزادی کے فروغ کے ضمن میں ذمہ داریاں ادا کرنے کے حوالے سے رہنما ستارے کی مانند رہے ہیں۔ سفیر پاکستان نے پندرہ سو سال قبل پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عظیم فرمان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ کسی گورے کو کالے پر اور کالے کو گورے پر سوائے تقوی اور نیک اعمال کے کوئی فضیلت حاصل نہیں۔مسعود خان نے کہا کہ 1963 میں ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کے اعلان میں آنحضرت کے فرمان کی بازگشت واضح ہے کہ کسی کو رنگت سے نہیں بلکہ کردار کے مواد سے پرکھا جانا چاہیے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ عظیم امریکی رہنما کے وژن کے مطابق ہمیں دنیا بھر میں غربت کے خاتمے اور موسمیاتی انصاف کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے
مسعود خان نے کہا کہ آج ہمیں دنیا بھر میں پسے ہوئے اور غریب طبقے کو یاد رکھنا چا ہیے جو توجہ اور مدد کے منتظر ہیں اس موقع پر امریکی سینیٹر کرس وان ہولن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم انسانی حقوق اور انصاف کیلیے پوری طرح سے کوشاں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے اصولوں کا اطلاق دوست دشمن کی تفریق کیے بغیر کیا جانا چاہیے۔
ماحولیاتی انصاف کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچار ممالک اور عوام ہی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر ہولن نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کاربن کے اخراج اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑے ذمہ دار ممالک کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان ممالک کی مدد کریں جن کا ماحول کی آلودگی میں حصہ انتہائی کم ہے جب کہ وہ اس عمل سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سفیر پاکستان مسعود خان نے سینیٹر کرس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم پاکستان سمیت دنیابھر کے تمام خطرے سے دوچار ممالک کے لیے موسمیاتی انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔