نیویارک( نیٹ نیوز ) پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی تنظیم جی۔77 اور چین کی چیئرمین شپ باضابطہ طور پر کیوبا کے حوالے کردی۔134 رکنی گروپ کی چیئرمین شپ کی منتقلی کی ٹرسٹی شپ کونسل میں منعقد ہونے والی تقریب سے وزیرخارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے وڈیو خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ گروپ کی چیئرمین شپ کیوبا کے ہم منصب اور اپنے دوست برونو روڈریگوئیز پارلا کو منتقل کرنے پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت میں ترقی پذیر ممالک کے مذکورہ بالا چیلنجز سے نمٹنے کے اجتماعی عزم اور اتحاد پر مبنی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ وزیر خارجہ کے خطاب کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گروپ کا” گریول“ کیوبا کے وزیر خارجہ کے حوالے کیا۔ گروپ کے نئے چیئرمین نے اپنے خطاب میں 2022 کے دوران گروپ کی شاندار قیادت پر پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان اس گروپ کے بانی ارکان میں شامل ہے اور اس نے گروپ کی چیئرمین شپ 14 جنوری 2022 کو سنبھالی تھی۔ پاکستان کی چیئرمین شپ کی مدت کے دوران گروپ نے ترقی کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں مرکزی اہمیت دلائی اور ترقی پذیر ممالک کی کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا، ماحولیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات ، اقتصادی عدم توازن، قرضوں کے بحران، مہنگائی، غزائی عدم تحفظ اور تنازعات جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اس سے قبل 3 بار گروپ کی قیادت کر چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی قیادت میں گروپ نے مذکورہ بالا چیلنجز سے نمٹنے کےلئے کئی اہم معاہدوں اور منظم ردعمل کو حتمی شکل دینے میں کامیابی حاصل کی۔ ان میں فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ فورم میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کا معاہدہ، ہائی لیول پولیٹکل فورم میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے طریقوں پر مباحثہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں بڑے اقتصادی، ترقیاتی اور ماحولیاتی امور پر اتفاق رائے، کوپ۔27 میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کا تاریخی فیصلہ اور گزشتہ ماہ گروپ کی وزارتی کانفرنس میں غذائی ، ایندھن اور مالیاتی بحرانوں کے اثرات کو کم کرنے کےلئے فوری اورڈھانچہ جاتی اقدامات پر ایک موقف پر اتفاق رائے کا حصول خاص طور سے قابل ذکر ہیں جن سے پائیدار ترقیاتی اہداف 2030 اور ماحولیاتی تحفظ کےلئے پیرس معاہدے پر پیش رفت میں مدد ملی ہے،یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے ہم ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لئے درکار فیصلے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کے لئے گروپ کے ارکان کو باہم اتحاد، تعامل اور اجتماعی کوششوں کو جاری رکھنا ہوگا تاکہ پائیدار ترقیاتی اہداف پر رواں سال ہونے والے سربراہی اجلاس اور کوپ۔28 میں مزید کامیابیاں حاصل کی جا سکیں۔ اس سلسلہ میں گروپ کے مالی مشکلات کا شکار 60 رکن ممالک کے قرضوں میں ریلیف اور ری سٹرکچرنگ، ایک سو سے زیادہ ترقی پذیر ممالک کو درکار مالیاتی رعایتوں اور لیکویڈٹی کی فراہمی کے لئے غیر استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی ری چینلنگ، بھوک کا شکار 25 کروڑ افراد کو خوراک کی فراہمی، ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا شکار ممالک کی مدد اور قدرتی آفات سے تباہی کے بعد ان کی تعمیر نو میں معاونت خاص طور سے قابل ذکرہیں۔ موجودہ بیرونی اقتصادی صورتحال میں یہ اقدامات اس لئے بھی فوری اور ناگزیر ہیں کہ ان ممالک کے مرکزی بینکوں کی طرف سے شرح سود میں اضافہ کیا جارہا ہے اوربڑے ممالک کی طرف سے ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت کے نتیجہ میں تجارت اور سرمایہ کاری متاثر ہونے سے عالمی معیشت کے کساد بازاری کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ گروپ۔77 کے رکن ممالک مذکورہ بالا چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹ کر ایک زیادہ مساوی اور انصاف پر مبنی بین الاقوامی اقتصادی نظام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا باہمی اتحاد ہی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے اور کوپ۔27 کے دوران اس کا بھرپور اظہار کیا گیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ کیوبا کی قیادت میں گروپ درپیش چیلنجزسے جرات مندانہ انداز میں بھرپور طریقے سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا جس سے پائیدار ترقیور ماحولیاتی تبدلیوں کے منفی اثرات کم کرنے کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گروپ کے رکن کی حیثیت سے ان مقاصد کے حصول میں اپنا بھرپور کردار جاری رکھے گا۔