کراچی (رپورٹ/ آغاخالد)
وفاقی وزیر صحت قادر پٹیل نے اہلیت کی دھجیاں اڑاتے ہوئےگزشتہ 4 برسںوں میں دو ہزار سے زائد پی پی کارکنوں ،رشتہ داروں اور جعلی ڈومسائل پربھرتیاں کروائی ہیں ان کے حریف ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ان کے اس رویہ پر تنقید کی ہے اور کہاہے کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد جناح اسپتال سمیت صحت کے دیگرشعبوں میں بھی پٹیل پسدیدہ امیدواروں کوبھرتی کروانےکے لیے سینیر افسران کو ہراساں کررہے ہیں اس کی اطلاع وزیر اعظم سمیت دیگر اداروں تک بھی پہنچادی گئی ہے یہ بھی یاد رہے کہ قادر پٹیل سندھ کی حکمراں جماعت کا اچھا سیاسی اثاثہ سمجھے جاتے ہیں اور ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اسمبلی میں مخالفین کے خلاف جارحانہ رویہ رکھنے اور دھواں دار تقاریر کے سبب وہ اپنے نوجواں چیرمین بلاول بھٹو کے پسندیدہ جیالے بن گئے ہیں تاہم ان کے سیاسی حریفوں کی رائے مختلف ہے، کراچی کےحلقے بلدیہ سے پی پی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے قادر پٹیل قومی اسمبلی میں مخالفین خصوصاً پی ٹی آئی کے سخت ناقد ہیں اور اصولوں کی سیاست کےبھاشن دیتے نظرآتے ہیں اور ان کی اسی واحد خوبی نے انہیں وفاقی وزارت صحت کے منصب تک پہنچایاہے مگر پہلی مرتبہ وزارت کامنصب حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اپنے محکمہ میں اب تک کوئی مثالی کار کردگی نہیں دکھائی ہے اور الٹا وہ اپنا موبائل نمبر بدل کر عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں ان کے حلقہ کے عوام بھی سخت مشتعل ہیں ان کا کہناہے کہ پہلے وہ حلقہ کے لوگوں سے براہ راست رابطہ رکھتے تھے مگر وزیر بننے کے بعد ان سے ملنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اسی طرح ان کے سیاسی مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ وزارت ملنے کے بعد میڈیکل کے داخلوں میں کراچی کے نوجوانوں سےہونے والی زیاتی ان کی کراچی دشمنی سے عبارت ہے جس کی دہائی عدالت عالیہ تک سنائی دیتی ہے ان کے مخالفین کے بقول ان کی بڑی ناکامی ہے کہ ان کے وزیر بننے کے بعد پہلا ٹیسٹ کیس ہی متنازعہ ہوگیا ہے اور ہزاروں بچے میرٹ کے قتل پر سینہ کوبی کرہے ہیں اور پٹیل کے ایسے فیصلوں سے پی پی کی شہر میں مقبولیت کودھچکا پہنچاہے یہ بھی یاد رہے کہ کراچی میں پی پی کی صوبائی حکومت نے ارکان اسمبلی کو ان کے حلقوں کا بادشاہ بنایا ہواہے یہ ارکان اسمبلی اس سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں پٹیل کے اب تک کے متنازعہ اقدامات میں ڈی ایم سی کیماڑی اور غربی اوردونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں ہونے والی بھرتیوں میں شفافیت کوگہن لگاناہے جس میں بدترین اقرباپروی کی گئی ہے پٹیل کی پشت پناہی کے سبب ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختار ابڑو نے اپنے عہدہ کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے گائوں سے رشتہ داروں اور دیگر وجوہ کےسبب نوجوانوں کوبلاکر ان کے کراچی سے شناختی کارڈ اور ڈومیسائل بنواکر نوکریاں دی ہیں جبکہ اس شہر کے نوجواں مارے مارے پھر رہے ہیں اس کی حاصل تفصیلات کے مطابق ڈی ایم سی کیماڑی میں بھی ایم این اے قادر پٹیل اور ڈی سی مختیار علی ابڑو کے بندے بھرتی کرائے گئے ہیں جس وقت ڈی سی کیماڑی مختیار علی ابڑو کے پاس ایڈمنسٹر کیماڑی کا چارج تھا تاہم ان کے بعد اس عہدہ پراقبال میرانی آگئے تھے کیماڑی اور ڈی ایم سی میں لڑکوں کی بھرتیاں بجٹ آنے کے بعد ہوئی ہیں ڈپٹی کمشنر ضلع کیماڑی آفس میں 2021 میں جو بھرتیاں ہوئی ہیں ان کے این آئی سی اور ڈومیسائل ضلع کیماڑی کے بنوائے گئے ہیں ڈی سی کیماڑی کے زیادہ تر لوگ جو بھرتی ہوئے ہیں ان کے پرانے این آئی سی اور ڈومیسائل شرقی، ملیر اور لارکانہ کے تھے ڈی سی کیماڑی مختیار علی ابڑو کے بھرتی ہوئے والے لڑکوں کے نام یہ ہیں جوہر عباس، سارنگ،صدام حسین، عمران، عرفان، جون مسیح، رضوان مسیح، رفیق، آفتاب، حبیب سولنگی، واجد علی، حمید، تنظیم، نصرت، شہاب، عبدلرزاق اور ریاض حسین ،وفاقی وزیر قادر پٹیل کے لڑکوں کے نام ،جہانزیب، عدنان غازی، محمد خان، کامران، مہتاب، شہزاد، ریحان، معاذ، عمر ، سیف، صالح، راشد، صابر، محمد رحمان، حسن، بشیر، وقار، جنید، نوید، آصف اور عارف ، وزیر بلدیات ناصر شاہ کے سفارشی کا نام شاہد ولد ولی محمد: ناز بلوچ کے سفارشی کا نام ،احسن ، لیاقت آسکانی کے سفارشی ،جمیل، زبیر، نجیب لاشاری، کانیا، انیل، رام چند آورمشیر سی ایم سندھ آصف خان کے سفارشی کا نام ،باسط خان،سابق وزیرلال بخش بھٹو کے سفارشی کا نام ، نوازہے۔