اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ کے احاطے میں غیر مجاز سوشل میڈیا انفلونسرز، یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز کے داخلے پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔قومی اسمبلی میں یو ٹیوبر، ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا انفلونسرز پر پابندی کا فیصلہ 23 دسمبر 2022 کو پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر 1 پر کچھ غیر مجاز یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز کی معزز اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدسلوکی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ یہ یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز بغیر اجازت کے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوئے۔
اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے تناظر میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے صدر پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن (PRA) کو بھی آگاہ کیا تاکہ اس سلسلے میں PRA کا موقف حاصل کیا جا سکے۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ وہ صرف اپنے رجسٹرڈ ممبران جو پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی لسٹ میں شامل ہیں کے ذمہ دار ہیں اور پی آر اے نے یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔ مزید برآں، پی آر اے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پی آر اے پریس گیلری کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص قومی اسمبلی کے ایوان کی پریس گیلری اور پریس لاؤنج میں داخل نا ہو۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ صرف ان رپورٹرز، صحافیوں اور دیگر میڈیا اہلکاروں جو رجسٹرڈ میڈیا تنظیموں سے وابستہ ہونگے اور ان کے پاس اپنے ادارے کے ویلڈ کارڈ ہونگے کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ سوشل میڈیا انفلونسرز جو ایوان کی کارروائی کو کور کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ خود کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) سے رجسٹرڈ کروائیں اور قومی اسمبلی کا سیشن کارڈ حاصل کریں۔