اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )مسلم لیگ ن انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں، مسلم لیگ ن کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروا لے۔الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ن کے انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی، مسلم لیگ ن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ انٹراپارٹی انتخابات کرانا چاہتے ہیں لیکن مارچ 2022 سے شہباز شریف اور انکی جماعت سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف تھے، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے پارٹی انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، سیکرٹری جنرل احسن اقبال 14 جنوری کو جینیوا سے واپس ا?ئیں گے ، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ اگر پارٹی صدر وزیراعظم ہے تو کسی اور کو صدر بنا لیتے، ن لیگ کو یہ بھی نہیں پتا کہ پارٹی انتخابات کب ہونگے، وکیل ن لیگ کا کہنا تھا کہ 31 جنوری تک پارٹی انتخابات کروا دینگے، الیکشن کمیشن میں ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے کہا کہ یکم فروری تک پارٹی الیکشن نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لینگے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان مرزا نے کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں کو ایک سال تک بھی مہلت دے چکے ہیں، ٹھوس وجہ ہو تو مہلت دی جا سکتی ہے، شہباز شریف مصروف ا?دمی ہیں تو کسی اور کو ذمہ داری دے دیں، چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں، مسلم لیگ ن کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروا لے، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی۔