کراچی( کامرس رپورٹر ) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کی اعلیٰ اختیاراتی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کے ممبران اسمبلی نے وسیع تر قومی مفاد میں اقتصادی، مالیاتی، بجٹ، صنعتی، تجارتی، ٹیکس اور سماجی شعبے کی پالیسیوں کی بابت تفصیلی مشاورت کے لیے ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا ہے۔اعلیٰ سطحی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پارلیمنٹرینز کی جانب سے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کوبل العموم بڑی حد تک ہمیشہ نظر انداز ہی کیا گیا ہے اور بل الخصوص صنعتکاری، درآمدی متبادلات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے اقتصادی پالیسی سازی کے دائرے میں ان کی مشاورت کو جائز اہمیت نہیں دی گئی ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے اپنے گہرے خدشات کا اظہار کیا کہ وہ تمام ذرائع جو پاکستان کے لیے انتہائی ضروری زرمبادلہ کما سکتے ہیں،مسلسل کم ہو رہے ہیں؛ یعنی برآمدات اور ترسیلات زر۔واضح رہے کہ وفد کی قیادت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے چیئرمین قیصر احمد شیخ کر رہے تھے اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور محترمہ وجیہہ قمر بھی وفد میں شامل تھیں۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے واضح طور پر کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ حکومت کے مثبت اور معاشی طور پر ترقی پسندانہ اقدامات کی حمایت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ تاہم، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے اعلیٰ ترین ادارے کے نمائندوں کو تمام وفاقی اور صوبائی پالیسی ساز اداروں میں نشست دی جانی چاہیے؛ کیونکہ پریزنٹیشنز اور کبھی کبھار ہو نے والے مشاورتی اجلاس کافی نہیں ہو تے۔تا آنکہ، تاجر برادری اپنے تجربہ کار نمائندوں کے ذریعے حکومتی پالیسی سازی کے فورمز میں شرکت نہیں کر سکتی۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ حکومت کو خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز (EPZs) پر عمل درآمد شروع کردینا چاہیے اور ان کو ضروری سہولیات کے ساتھ آپریشنل کردینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتکار اب فی ایکڑ انڈسٹریل اراضی کے لیے 30 سے 40 کروڑ روپے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ایم این اے قیصر احمد شیخ نے ایف پی سی سی آئی کو بتایا کہ ارکان پارلیمنٹ ملک کی نازک معاشی اور مالیاتی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ان کی کمیٹی ایف پی سی سی آئی کے لیے ان کی شکایات، مسائل، سفارشات اور تجاویز تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں تک پہنچانے کے لیے ہمیشہ تعاون کرے گی۔ مزید برآں، انہوں نے سیکٹر وائز ڈیٹا اور ریسر چ پر مبنی تجاویز میں ایف پی سی سی آئی کی مدد بھی طلب کی؛ تاکہ وہ مسائل کے ممکنہ حل کے ساتھ متعلقہ وزارتوں سے رجوع کر سکیں۔ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ان کی کمیٹی ایف پی سی سی آئی کے ساتھ باقاعدہ رابطے کا طریقہ کار بنائے گی اور تجویز پیش کی کہ خواتین، اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کو ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اقتصادی ترقی کے عمل میں ساتھ شامل کیا جاناچاہیے۔ایم این اے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی تاجر برادری کا عزم وحوصلہ حکومت کو موجودہ معاشی صورتحال سے نکل کر پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد دے گا۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ ان کی کمیٹی غیر سیاسی چارٹر آف اکانومی پر سیا سی پارٹیوں کے دستخطوں کے لیے ایف پی سی سی آئی کی مددکرے گی۔