کوئٹہ(نمائندہ خصوصی) وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کو ملنے والے اختیارات کے قانونی و آئینی پہلوؤں کے پیش نظر فوری طور پر ضروری ترامیم و قانون سازی کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے محکمہ قانون سے سمری طلب کی گئی ہے جبکہ وزیراعلئ نے صوبے کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے امور کی بہتری کے لیۓ صوبے کا ہائر ایجوکیشن کمیشن قائم کرنے اور وائس چانسلروں کی تعیناتی کے لیۓ سرچ کمیٹی کے قیام کی منظوری بھی دی ہے ان خیالات کا اظہار وزیراعلئ کے پرنسپل سیکریٹری عمران گچکی نے بلوچستان یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مشترکہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا وزیراعلئ کے کوآرڈینٹر بابر یوسفزئی اور میر اجمل کرد بھی اس موقع ہر موجود تھے جبکہ وفد کی قیادت جنرل سیکریٹری اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن فرید خان اچکزئی کر رہے تھے وفد نے وزیراعلئ کے پرنسپل سیکریٹری کو یونیورسٹی ملازمین اور یونیورسٹی کو درپیش مالی مسائل سے آگاہ کیا جبکہ وفد نے وزیراعلئ کی جانب سے یونیورسٹی کو دیۓ گیۓ 30 کروڑ روپے کے بیل آؤٹ پیکیج پر وزیراعلئ کا شکریہ ادا کیا وفد نے یونیورسٹی ایکٹ میں بعض ترامیم کی درخواست بھی کی پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ تعلیمی ترقی میرٹ کا قیام اور ان اداروں کے مسائل کا حل وزیراعلئ کی اولین ترجیح ہے اس حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلئ کا وژن ہے کہ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی طرح بلوچستان کی یونیورسٹیوں کو بھی مالی طور پر خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا جاۓانہوں نے یقین دلایا کہ وفد کی گزارشات منظوری کے لیۓ وزیراعلئ کو پیش کی جائینگی ۔