کراچی کامرس رپورٹر ) ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ کو ان کے وعدے کی یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ ٹیئرون ریٹیلرز کے علاوہ دیگر ریٹیلرز کے لیے فکسڈریٹ کی بنیاد پر آسان ٹیکسیشن نظام متعارف کرائیں گے۔ قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ اور نائب صدر انجینئر ایم اے جبار؛ جنہوں نے بجٹ تجاویز کے حوالے سے وزیر خزانہ کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کی تھی؛ نے بھی ریٹیلرز کے لیے ڈاکومنٹیشن کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی ضرورت پرزور دیا ہے؛ تا کہ ٹیئرون کے علاوہ ایک فکسڈ ٹیکس کی شرح کی بنیاد پر آسان ٹیکسیشن نظام وضع کیا جا سکے۔سلیمان چاولہ نے چھوٹے ریٹیلرزکے لیے فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کروانے کی قابل ستا ئش پیشکش پر وزیر خزانہ کی تعریف کرتے ہوئے احتجاج، تنازعات اور تضادات پر قابو پانے کے لیے ان کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔کیو نکہ ماضی میں چھوٹے تاجروں اور ریٹیلرز کا ایف بی آر کے گرد دھرنا اور ٹیکس افسران کے خلاف احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر اورنائب صدر نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ وزیر خزانہ کے سامنے پہلا اور سب سے اہم مقصد یہ ہونا چاہیے کہ وہ تقریباً پورے پاکستان میں ایف بی آر کے اہلکاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری کردہ نوٹسز کے ذریعے ہراسانی اور جبری دستاویزاتی شرائط کے ذریعے پیدا ہونے والے تنازعات کو ختم کروائیں۔اس سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کو اس کی ممبر باڈیز کی طرف سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں؛جن کی نمائندگی چھوٹے تاجروں کی انجمنوں اور چیمبرز نے اس طرح کی ہے کہ وہ عزت دارانہ طر یقے سے ٹیکس کے نظام میں شامل ہونے چاہتے ہیں؛ جس کا پہلا مرحلہ ایک آسان ٹیکس کا نظام ہی ہو سکتاہے۔ایف پی سی سی آئی کا ماننا ہے کہ آسان اور فکسڈ ٹیکس نظام لا نے سے موجودہ حکومت محصولات میں اضافہ کر سکتی ہے اور کاروباری اداے ہم آہنگی کے ساتھ چلائے جاسکتے ہیں۔ مزید یہ کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کا منطقی طریقہ پاکستان جیسی غیر دستاویزی معیشت میں آسان اور فکسڈ ٹیکس نظام ہی ہے؛ جہاں اب تک سیلز ٹیکس رجسٹرڈ اداروں کی تعداد دو لاکھ تک بھی نہی پہنچ سکی ہے۔چنانچہ، ان لوگوں کو بتدریج ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے سے معیشت کو بہت فائد ہ ہو گا؛ جبکہ ابھی جی ڈی پی کے 13 فیصد سے بھی کم مینوفیکچرنگ سیکٹر کو سب سے زیادہ ٹیکسوں کی کلکشن یعنی 58 فیصد بھرنا پڑ رہی ہے۔سلیمان چاولہ نے وزیرخزانہ کی توجہ اس طرف بھی مبذول کروائی کہ دو دہائیاں قبل بھی موجودہ نظام کے سب سے بڑے اتحادی پارٹنر کی اس وقت کی حکومت نے چھوٹے ریٹیلرز اور تاجروں کو آہستہ آہستہ ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ٹریڈ انرولمنٹ سرٹیفکیٹ متعارف کروائے تھے؛ جسے بعد میں ٹرن اوور کے 0.75 فیصد کے کل ٹیکس میں تبدیل کر دیا گیا؛ جس میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس شامل تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے ریٹیلرز اور تاجروں کو آسان اورفکسڈ ٹیکس نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کے سلسلے میں سیاسی گورننس کے سوچے سمجھے اقدامات کو بیوروکریسی نے فروغ پا نے نہیں دیا؛ جو بعد میں احتجاج اور دھرنوں کی وجہ بنی۔ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر اورنائب صدر نے وزیر خزانہ سے اپیل کی ہے کہ ایف پی سی سی آئی کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کی وعدہ کردہ پوزیشن کو ٹیئرون کے علاوہ ریٹیلرز اور چھوٹے تاجروں کے لیے آسان اور فکسڈ ٹیکس نظام کو وضع کرنے کے لیے مناسب غور وخوص کیا جائے؛ تاکہ مظاہروں کا خاتمہ ہو اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہواہے