(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی کے ہائیڈرنٹس کے ٹھیکیداروں میں لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا، کرپٹ مافیا (بیوروکریسی،بااثر شخصیات) کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ حصہ دار بن گئی ہے۔چھ ہائیڈرنٹس کنٹریکٹ کے ساتھ 50 سے زائد بااثر شخصیات نے چھ چھ فارم حاصل کیئے ہیں، جن میں سابق صد آصف علی زرداری کے قریبی دوست، ٹھکیدار، سیاسی رفیق بشمول سکندر جتوئی اور اس کا بیٹا شارخ جتوئی(جو شاہ زیب کے قتل میں ملوث ہے)،علی حسن بروہی، علی حسن زرداری، سینیٹر شہادت اعوان کے بیٹے سرمد اعوان، سلیم بلوچ(رکن صوبائی اسمبلی)ریاض بلوچ(یونین اور ہائیڈرنٹ معاملات میں ملوث) سابق صدر، سابق چیف سیکرٹری سندھ لالہ فضل الرحمن کے داماد بلال عرف بنٹی اور اس کا پارٹنر نیاز خان، محمد اکبر،فرید اینڈ سنز، ایس ایس ایس کارپوریشن، آغا رفیع اللہ(رکن قومی اسمبلی)شیر محمد بلوچ اور اس کا بیٹاشہزاد، ایس ایم طارق، شکیل مہر، شاہ محمد خان، ہارون اعوان، غلام مصطفی کے علاوہ دیگر قابل ذکر نام شامل ہیں۔ مبینہ طور پر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور ہائیڈرئنس کے معاملات کی کراچی سسٹم(لوٹ مار کا سرکاری سسٹم) کے تحت براہ راست نگران ہے۔ کراچی میں پانی (Water Mafia) مافیا اور ہائیڈرنٹس کے ٹھیکیدار اتنے بااثر ہیں کہ اس کاروبار میں شفافیت، نگرانی اور سخت قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے، خاص طور پر جب سندھ کے موجودہ سیاسی نظام پر مبینہ طور پر زرداری اور فریال تالپور کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا اس لیئے اس نظام میں ناممکن نظر آتا ہے۔ پانی کے کاروبار میں سب سے اہم بات اب ڈیجیٹل میٹر کے ذریعے اس کی نگرانی پہلی بار ایم ڈی سیکریٹریٹ سے کی جائے گی۔جدید کیمروں کے نظام کے ذریعے پانی کے گھناؤنے کاروبار میں میٹر ڈویژن کے سپریٹنڈنٹ انجینئر طارق لطیف، ایگزیکٹو انجینئر ندیم کیانی اور اس کی تمام ٹیم جو پانی چوری میں براہ راست ملوث ہیں اب اس کا سدباب ان ہی عملے کے ذریعے کیا جائے گا اور یہی پانی چوری روکنے کے آپریشن کی نگرانی کریں گے جو ادارے کی نگرانی سسٹم پر سوالیہ نشان ہے بلکہ یہ وہی بات ہے کہ دودھ کی رکھوالی پر بلے کو بیٹھا دیا جائے۔ ہائیڈرنٹس سے بھرنے والے ٹینکروں کی نگرانی سیٹلائٹ سے بدعنوان ٹریفک پولیس کرے گی، یوں ہائیڈرنٹس سے رشوت، کمیشن، کک بیک میں مزید حصہ دار بنے گی،واضح رہے کہ ہائیڈرنٹس کے ٹھیکے دوسال کی مدت 20 دسمبر 2022ء کو ختم ہو گئی،نیلامی کے دوران 45 دن(5 فروری) کا اضافہ کردیا گیا۔ ٹھیکیداروں کو ہائیڈرنٹس چلانے کا 5 فروری 2023ء تک اختیار ملنے سے رشوت کمیشن،کک بیک کا گھناؤنے کاروبار کا دور جاری ہے۔ چھ ہائیڈرنٹس کی نیلامی کی پیشکش طلب کرلی گئی ہے۔کرش پلانٹ منگھوپیر میں کیماڑی ضلع کے نئے ہائیڈرنٹ کی نیلام عام جاری کر دی گئی ہے اور اچانک سیاسی بنیاد پر فیوچر کالولی کورنگی ہائیڈرنٹ کی نیلامی اچانک روک دی گئی ہے۔ ہائیڈرنٹ کی جگہ کا تعین اچانک تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن درخواست فارم جاری کرنے سے انکار کردیا گیاہے، جبکہ نیلامی سے قبل شیرپاؤ کے مالک بلال احمد عرف بنٹی اور نیاز خان کے سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،اے اے بلڈرز کے ہائیڈرنٹ کو نیلام میں نہیں رکھا گیا ہے، جس کو اپریل 2022ء کو 70 کروڑ روپے میں فروخت کردیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کے بیٹے سرمد اعوان کی کمپنی ایچ ٹو نے انتظامات،نگرانی کے ساتھ عملے تعینات کردیا ہے۔ بلال بنٹی سابق چیف سیکریٹری سندھ لالہ فضل الرحمان کا داماد ہے۔ہائیڈرنٹس کی آمدنی سے کمیشن،کک بیک ان کی نگرانی میں سیاسی، انتظامی،نیب کراچی، اینٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی اداروں میں تقسیم کرنے کی معتبر حلقے تصدیق کر رہے ہیں۔ اس سے قبل عدالت میں سماعت کے دوران بھی بلال بنٹی اسے غیر قانونی طور پر چلا رہے تھے۔ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے مارچ 2022ء کے فیصلے پر معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے، جبکہ شیرپاؤ ہائیڈرنٹ کا نیلام 2024ء میں ہونے کی توقع ہے۔ سخی حسن (سینٹرل)،صفورا (ملیر)، کرش پلانٹ1منگھوپیر (ویسٹ)، نیپا چورنگی(ایسٹ)اور کرش پلانٹ ٹو منگھوپیر کی پیشکش 15جنوری 2023ء تک طلب کی گئی ہے۔ کنٹریکٹرز کی اہلیت میں 60 ٹینکرز کی ملکیت کے ساتھ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، سندھ ریونیو بورڈ کی رجسٹرڈ، موٹر رجسٹریشن، ٹینکرز چلانے کا ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں رجسٹریشن، کمرشل لائسنس کا حامل، وہیکل فٹنس سرٹیفکیٹ اور درخواست کے ساتھ مالیاتی اور ٹیکنیکل درخواست سربمہر جمع کرانے ہوں گے۔ ہائیڈرنٹس کی نیلامی کی پیشکش …