کراچی(کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کامرس فراز عابد لاکھانی کے فیڈریشن ہاؤس آنے کا خیرمقدم کر تے ہو ئے کہا ہے کہ انہو ں نے فیڈریشن سے صوبے کی معاشی ترقی کے لیے صنعت اور کامرس کے شعبہ جات سے متعلق تجاویز اور سفارشات طلب کی ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے اس حقیقت کو سراہا کہ فراز عابد لاکھانی نے اپنے اہم قلمدان کا چارج سنبھالنے کے فوراً بعد ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ کیا ہے اور بطور صدرایف پی سی سی آئی صوبے کی ترقی کے لیے وہ اپنا بھرپور تعاون فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ انہو ں نے مزیدکہا کہ صو بہ سندھ کی کا روباری برادری کے سب سے بڑے مسائل میں انفرا اسٹر کچر کی دیکھ بھال اور ترقی؛ امن و امان کی صورتحال؛ کاروبار کرنے کی لا گت میں بے تحاشہ اضا فہ؛ کاروبار کرنے میں آسانیوں کے انڈیکٹررزکی خراب ہو تی صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں غیر معمولی کمی؛ بیوروکریسی کی جانب سے سرخ فیتے کے مسائل؛ پراپرٹی کے کاغذات میں ڈیجیٹلائزیشن کی کمی؛ ضرورت سے زیادہ قوائدو ضوابط اور انسپکشنزاورپرانے لیبر قوانین شامل ہیں۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے بتایا کہ کراچی میں صنعتی زمین بہت مہنگی ہو چکی ہے اور عملی بنیادوں پر یہ نئی صنعتوں کے قیام اور موجودہ صنعتوں کی توسیع میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے اور کراچی میں دسیوں کروڑ روپوں سے کم کا کوئی قابل ذکر صنعتی پلاٹ دستیاب نہیں ہے؛ جبکہ دیگر ممالک سرمایہ کاروں کو صنعتی پلاٹ مفت دے رہے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تاجروں کو زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کی طرف سے مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے اور ایف پی سی سی آئی کے ممبران کی ملکیتی متعدد صنعتی جائیدادوں پر غاصبوں نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ لہذا، ان دگر گوں حالات میں تیز رفتار ی سے صنعتکاری اور درآمدی متبادلات کی پروڈکشن میں تر قی کرنا نا ممکن ہو چکا ہے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر ایم اے جبار نے زور دیا کہ یکے بعد دیگرے صوبائی حکومتیں کامرس اور لیبر پالیسیوں کے معاملا ت میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے تاجر برادری اور عوام کو سہولت پہنچانے میں نا کام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیوروکریسی کو پریزینٹیشن سے بڑ ھ کر بھی کچھ کام کرنا چاہیے اور پا لیسیو ں کے حقیقی نفاذ کے لیے حکمت عملی بنانی چاہیے۔فراز عابد لاکھانی اور ان کی ٹیم نے ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں اور ممبران کو اپنے تفصیلی جوابات میں واضح کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی حکومت یکسو ہیں کہ سندھ کی نئی کامرس پالیسی 2023-27 کا اعلان کا روباری بر ادری کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔مزید برآں، ایف پی سی سی آئی تمام شعبوں اور طبقات کی آراء، سفارشات اور تجاویز کو شامل کرنے کے لیے ان کا فوکل پوائنٹ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اس سلسلے میں یو ایس ایڈ کی تکنیکی معاونت بھی حاصل کر رہی ہے اور پالیسی میں مختلف سیکٹر زکے ایکشن پلانز کو بھی شامل کیا جائے گا؛تاکہ کامرس پالیسی کو موثر اور جامع بنایا جا سکے۔