اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی کے ساتھ تجارت، معیشت ، توانائی ، بنیادی ڈھانچے ،ای کامرس اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوںمیں تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، دونوں ممالک کاموجودہ تجارتی حجم حقیقی استعداد سے مطابقت نہیں رکھتا، پاکستان میں پرکشش منافع کے ساتھ سرمایہ کاری کےوسیع مواقع ہیں،
ترک کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے، دونوں ممالک جموں و کشمیر اور شمالی قبرص سمیت بنیادی قومی مفاد کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان امریکا کے ساتھ طویل المعیاد اور وسیع الابنیاد تعلقات ہیں، امریکا پاکستان کے لئے بڑی برآمدی مارکیٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اورترسیلات زر کا بڑا ذریعہ ہے،سی پیک کا ایک اہم محور پاکستان کی صنعتی ترقی ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے ترکی کے دورے پر روانگی سے قبل اناطولیہ نیوز ایجنسی کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مثالی تعلقات ہیں اور یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت ، لثانی رابطوں کی مضبوط بنیاد پراستوار ہیں اور دونوں ممالک نے سیاسی تبدیلیوں سے مبرا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک رواں سا ل سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ان پچھلے ساڑھے سات عشروں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔
پاکستان اور ترکی جموں و کشمیر اور شمالی قبرص سمیت بنیادی قومی مفاد کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ تنازعہ جموں و کشمیر پر ترکی اور بالخصوص اس کی قیادت کی اصولی حمایت پر شکریہ اد کریں گے۔
پاکستان اور ترکی کے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر یکساں خیالات ہیں اور دوطرفہ علاقائی اور کثیر طرفہ فورم پر دونوں کے درمیان قریبی تعاون ہے۔ عوام کی سطح پر ثقافتی رابطے فروغ پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم ہمارے بہترین تعلقات کی ابھی تک صحیح عکاسی نہیں کرتا۔
اس سلسلہ میں دونوں ممالک کے لئے وسیع امکانات موجود ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دورہ کے دوران وہ ترکی کی ممتاز کاروباری کمپنیوں کے حکام سے ملاقات کریں گے جس کا مقصد پاکستان میں توانائی، بنیادی ڈھانچے ، ای کامرس ، میونسپل زرعی انڈسری اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان میں پائے جانے والے وسیع مواقع سے استفادہ کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 22 کروڑسے زائد کی آبادی والےملک پاکستان میں وسعت پذیر متوسط طبقے کے ساتھ سرمایہ کاروں کے لئے ایک مضبوط اور بڑی صارف مارکیٹ موجود ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش مواقع کے ساتھ سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستا ن اور امریکا کے درمیان باہمی مفاد کےمختلف شعبوں میں طویل المعیار اور وسیع الابنیاد تعلقات ہیں۔
ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے درمیان مسلسل تعمیری رابطے سے علاقے میں امن ،سلامتی اور ترقی کو فروغ مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ اپنا رابطہ مضبوط اور وسیع بنانا چاہتے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے بڑی برآمدی مارکیٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری و ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی ،صحت ، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں مذاکرات کئے ہیں جو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ امریکا کی کچھ کمپنیاں پاکستان میں بہت اچھا کام کررہی ہیں۔ ہم پاکستان کی پرکشش مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے اور تجارتی تعلقات بالخصوص آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لئے بڑی امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور امریکا اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہےہیں۔ سی پیک سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈروڈ انیشی ایٹو کے تحت رابطہ اور تعاون میری حکومت کی ترجیحات اور ایک پر امن و خوشحال خطے کے لئے پاکستان کے وژن کے عین مطابق ہے۔
پاکستان چین کے صدر شی جن پنگ کے وژن کے طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے عملی رابطے ، معالی تعاون ،تجارت میں سہولت ، پالیسی مشاورت اور عوام کی سطح پر رابطوں کے بی آر آئی کے 5 نکات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ سی پیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہےاور اس سے بیلٹ اینڈروڈ تعاون کے ذریعے پاکستا ن کو صنعتی اوراقتصادی طورپر جدید بنانے کا عمل تیز ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس مشترکہ مقصد کی کامیابی کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ پاکستان اورچین سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے عمل کوبرقرار رکھیں۔ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ مسلسل پالیسی ، حمایت کے ذریعے کاروباری ماحول کو مل کر بہتر بنایا جا نا چاہیے۔
ہم ریلوے ایم ایل ون پرپیشرفت کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ یہ منصوبہ پاکستا ن کے کثیر الجہتی علاقائی رابطے کے ماڈل وژن اور بعض دیگر بڑے منصوبوں کے لئے تزویراتی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں سڑکوں اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں چین کی سرمایہ کاری سے بجلی کی قلت پر قابو پانے ، پیداواری مراکز کو منڈیوں سے ملانے میں مدد ملی ہے۔
ہزاروں مقامی افراد کےلئے روزگار کے مواقع پیداہوئے ہیں اور علاقائی رابطے کو فروغ ملا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کا ایک اہم محور پاکستان کی صنعتی ترقی ہے، سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز پر کام جاری ہے۔
ہم اہم صنعتی شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مراعات دے رہے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور گوادر پورٹ سے مکمل استفادے سمیت سی پیک کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لئے پرعزم ہے۔