کراچی (بیورو رپورٹ )
ورلڈ ہیموفیلیا فیڈریشن اور ہیموفیلیا فاؤنڈیشن پاکستان کے تعاون سے پاکستان میں پہلی بار ہیموفیلیا کے مریضوں کا عالمی معیار کے مطابق علاج یقینی بنانے کے لیے گائیڈ لائن کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس گائیڈ لائن سے ڈاکٹرز و دیگر طبی عملہ ہیموفیلیا کے مریضوں کو عالمی معیار کے مطابق علاج و معالجہ فراہم کر سکے گی اور ہیموفیلیا کے مریض بھی صحت مند افراد کی طرح نارمل زندگی گزار سکیں گے۔
اس سلسلے میں ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے تحت مقامی ہوٹل میں نیشنل ہیموفیلیا ٹریٹمنٹ گائیڈلائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے مختلف شہروں سے طبی ماہرین نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے بانی و سی ای او راحیل احمد نے بتایا کہ پاکستان میں سرکاری سطح پر ایسے مریضوں کے علاج کی سہولت دستیاب نہیں ہے اور ناہی اس کے مطابق کوئی ہیموفیلیا کا اسپتال ہے،جس کی وجہ سے ہیموفیلیا سے متاثرہ افراد خود اور ان کے اہل خانہ علاج کے لیے مارے مارے پھرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف سندھ میں ہیموفیلیا کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد مریض ہو سکتے ہیں جس میں سے اب تک ہیموفیلیا ویلفئیر سوسائٹی میں ایک ہزار سے زائد رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔ دیگر مقررین میں ڈائریکٹر سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ڈاکٹر در ناز، ڈاکٹر منیرہ برہانی ، ڈاکٹر طاہرہ ظفر، ڈاکٹر شہلا سہیل، ڈاکٹر شبنیز حسین، صدر و مشیر ہیموفیلیا فاؤنڈیشن پاکستان مسعود فرید، نیشنل ہیموفیلیا کوآرڈینیٹر پاکستان ڈاکٹر حسن عباس ظہیر ، ڈاکٹر سرفراز جعفری، سیکریٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر ڈاکٹر عبدالغفار شورو، ڈاکٹر لبنی ظفر، انیس الرحمن ، سید فخر عالم ،ہیموفیلیا فاونڈیشن کے صدر عباس علی اور ایڈوائزر حسن رضا و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر مقررین نے انسانی بنیادوں پر پاکستان کے مریضوں کے لیے مفت انجکشنز فراہم کرنے پر ورلڈ فیڈریشن آف ہیموفیلیا کی کاوشوں کو سراہا۔ طبی ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں ہیموفیلیا کے جدید علاج کی سہولت قائم ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں یہ گائیڈ لائن بھی جلد منظور کرا کر اس پر عمل شروع کر دیا جائے تاکہ ہیموفیلیا کے مریضوں کی دادرسی ہو سکے۔ تقریب کے دوران ہیموفیلیا ویمن گروپ کی جانب سے ڈاکٹر در ناز کو ان کی خدمات کے اعتراف میں تاج بھی پہنایا گیا۔ دیگر مہمانوں اور مقررین کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔