کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ میں بلدیاتی الیکشن قریب آتے ہی سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی ہے لیکن جہاں اہم سیاسی جماعت پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم سے ناراضگی ظاہرکی ہے وہیں مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی ایم کیو ایم سے ملاقات سے معذرت کرلی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے رویے پر پیپلز پارٹی ناراض ہے اور اس حوالے سے وفاق اور مشترکہ دوستوں سے شکایت کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پی پی نے متحدہ کو ملنے والے فوائد کی تفصیلات گنواتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب سے استعفیٰ لیاگیا، ایڈمنسٹریٹرز لگائے گئے، ایم کیو ایم کے 6 اراکین کو وفاق میں اہم عہدے دیے گئے۔ وزارتیں دیں گئیں اور قائمہ کمیٹیوں کی کی چیئرمین شپس بھی دی گئیں۔پیپلز پارٹی کی جانب سے ظاہرکیے جانے والے تحفظات میں مزید کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کارکنان کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا، حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پرافسران تعینات کیے، صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیم شامل کی گئیں، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تقرری بھی ایم کیو ایم کے کہنے پر ہوئی اورکراچی واٹر بورڈ میں بھی ایم کیو ایم رہنماں کے رشتے دار اہم پوسٹنگ پررہے۔ایم کیوایم کی جانب سے مردم شماری اورحلقہ بندیوں کی درستی کیلئے9 جنوری کواحتجاج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد سے پارٹی رہنما اہم ملاقاتیں کررہے ہیں تاہم ن لیگ کی جانب سے ملاقات سے معذرت کرلی گئی ہے۔رہنما ن لیگ اورسابق گورنر سندھ محمد زبیرنے اس انکار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی اتحادی جماعتیں ہیں، ہم مسائل کے حل کے لیے کردارادا کررہے ہیں۔