اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہاسین سے ملاقات کی اور عالمی بینک کے تعاون سے پاکستان میں جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر کو بینک کے پروگراموں اور مالی اعانت سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر کو پاکستان میں عالمی بینک کے ماحولیاتی اقدامات سے متعلق مجموعی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تمام منصوبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی، آبی وسائل اور خوراک کی دستیابی مستقبل کے لیے پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر نے قابل تجدید توانائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماحول دوست توانائی کے لیے مضبوط بنیادی ڈھانچہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے مرحلہ وار استعمال کے لیے ہماری سفارشات وزارت صنعت و پیداوار کے پاس ہیں۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ایف اے او مشن ڈن گسٹافسن کی سربراہی میں ایک وفد سے بھی ملاقات کی۔ وفد میں ڈی جی کے خصوصی نمائندے اور گرین کلائمیٹ فنڈ یونٹ کی سربراہ نادین والاٹ شامل تھے۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے پاکستان میں جاری بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان پانی کی کمی کا شکار ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور ہمیں تخفیف کو موافقت کے ساتھ ہموار کرنے کی ضرورت ہے تاہم ہم مل کر پاکستان میں پانی کی ایک بہتر حکمت عملی کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔بے موسم بہار، گرمی کی لہریں، اور دادو اور جیکب آباد میں درجہ حرارت میں مزید حدت بندی اور ماحولیاتی تناؤ کے پیش نظر فوری مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا آئندہ مون سون غیر متوقع بارشوں کا اندیشہ ہے تاہم ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اثرات کی سنگینی اور پیمانے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تناؤ کے حوالے سے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عوامی بیداری بڑھانے جبکہ لوگوں کو عالمی ماحولیاتی تباہی کے ممکنہ نتائج اور اس کے اثرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو فوری طور پر بہتر تکنیکی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جہاں بینک پاکستان کے لیے عالمی گرین فنڈز کو کھولنے میں تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پیچیدہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور غیر معمولی موسمی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور ہمیں اس سے متعلق عوامی آگاہی عام کرنے اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے