اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک متنازعہ اور یک طرفہ مقدمے میں سزا سنانے کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔پیر کو وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گزشتہ روز شروع کئے گئے فوجی آپریشن میں دو اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی ہے، گزشتہ چار دنوں میں اننت ناگ میں دو، ضلع بارہمولہ میں تین اور ضلع پلوامہ میں چار نوجوانوں سمیت نو کشمیریوں کی شہادت انتہائی قابل مذمت اور کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کی جاری مہم کا حصہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد اب تک 609 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ بیان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا سلسلہ بھارت کا کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو پالیسی کا ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا واضح مظہر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک کو ایک انتہائی مشکوک اور متنازعہ مقدمے میں سزا سنانے کے بعد بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔ بھارتی قابض افواج پبلک سیفٹی ایکٹ، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت مکمل استثنیٰ کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کررہی ہیں۔ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ بھارت کو اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینی چاہیے جو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی 2018 اور 2019 کی کشمیر رپورٹس میں تجویز کی تھی۔پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔