اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی اپنے آبائی علاقوں کے لوگوں کے ساتھ قریبی اور مضبوط روابط برقرار رکھیں ، سمندر پار پاکستانی اپنی ذہانت، مہارت، تجربات اور سرمایہ کاری سے آبائی علاقوں کی سماجی، معاشی اور اقتصادی حالت کو بہتر بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو برطانیہ اور امریکا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں لارڈ قربان حسین، لارڈ واجد خان، عمران حسین، یاسمین ڈار، کامران حسین، ارشد رچیال، راجہ نجابت حسین، ماجد نذیر، امان مجید، حماس مجید، طاہرہ محمد ، نواب الدین، سید علی کامران کرمانی، شکور احمد، نقاش مشتاق دیوان، شیرباز منیر چوہدری، محفوظ اللہ، شرافت اللہ، ساجد خان، ندیم احمد خان، بریگیڈیئر (ر) افتخار علی خان، افضل بٹ اور خبیب فاو¿نڈیشن کے عہدیدار شامل تھے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اپنے آبائی علاقوں کے لوگوں کے ساتھ قریبی اور مضبوط روابط برقرار رکھیں ، سمندر پار پاکستانی اپنی ذہانت، مہارت، تجربات اور سرمایہ کاری سے آبائی علاقوں کی سماجی، معاشی اور اقتصادی حالت کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کا تاثر بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر کریں، دنیا بھر میں مقیم پاکستانی ایک اہم اثاثہ ہیں ، اپنی محنت، علم اور ذہانت سے اپنے میزبان ممالک کی ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفد کے ارکان اپنے علم، عقل اور مہارت کو پاکستان میں تعلیم یافتہ اور اعلیٰ معیار کے انسانی وسائل کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کریں۔ صدر مملکت نے گزشتہ چند مہینوں میں 7 لاکھ سے زائد تعلیم یافتہ اور ہنرمند انسانی وسائل کے بیرون ملک جانے کی میڈیا رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کو مشکل معاشی اور مالیاتی حالات کا سامنا ہے تاہم ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا تقریباً 40 سال تک 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کا شاندار ریکارڈ ہے، یوکرین میں حالیہ جنگ سے مہاجرین کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات سامنے آئے ،یوکرین کے مہاجرین کو یورپی یونین کے ممالک خوش آمدید کہہ رہے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر حصوں سے آنے والے مہاجرین کو ان ممالک سے نکالا گیا یا سمندر میں ڈوبنے دیا گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں تنازعات کم کرنا تھا ، بدقسمتی سے تنازعات زیادہ تر یورپ میں کم ہوئے جبکہ دنیا کے دیگر حصوں بالخصوص مسلمان ممالک میں تنازعات میں کوئی کمی نہیں آئی، اقوام متحدہ عراق، شام، لیبیا اور افغانستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں جنگوں اور تنازعات کو نہیں روک سکا، یہ جنگیں ترقی یافتہ دنیا کے مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے غلط معلومات، جعلی خبریں اور غلط معلومات پھیلا کر لڑی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر جموں و کشمیر کا مسئلہ سب سے پرانا ہے ، ابھی تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں پر عملدرآمد کا انتظار ہے۔ صدر مملکت نے بھارت میں اسلامو فوبیا اور انتہا پسند ہندوتوا کے فلسفے کی بڑھتی ہوئی لہر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے ، ہندوتوا سے متاثر اکثریتی ہندو آبادی کو ملک کی تمام مذہبی یا نسلی اقلیتوں کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے، ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ ان کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے معصوم کشمیریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کریں۔