,فرنینڈو دوارتے کی بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے لئے خصوصی رپورٹ
لندن ( نیٹ نیوز)
’فٹبال کے بادشاہ‘ پیلے 82 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔ وہ حالیہ برسوں سے گردے اور پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا تھے۔جب معمول کے ٹیسٹوں میں ٹیومر کا پتہ چلا تھا تو پیلے نے ستمبر 2021 میں ساؤ پاؤلو کے البرٹ آئن اسٹائن ہسپتال میں اپنی بڑی آنت سے ٹیومر نکالنے کے لیے سرجری کرائی تھی۔ انھیں گذشتہ ماہ کے اختتام پر دوبارہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ان کی بیٹی کیلی ناسیمینٹو نے اپنے والد کی صحت کے بارے میں سوشل میڈیا پر باقاعدگی سے پوسٹ کرتی تھیں۔ جمعرات کو انھوں نے اسپتال سے ایک تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد پیلے کی لاش پر ہاتھ رکھے ہوئے ہیں۔ اس تصویر پر انھوں نے لکھا کہ ’ہم جو کچھ ہیں وہ آپ کی بدولت ہیں۔ ہم آپ سے بے حد پیار کرتے ہیں۔ ’ریسٹ ان پیس‘۔پیلے نے اپنے 21 برس کے کیریئر میں 1,363 میچوں میں 1,281 گول کیے، جس میں برازیل کے لیے 92 میچوں میں 77 گول بھی شامل ہیں۔ وہ 1958، 1962 اور 1970 میں تین بار ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم برازیل کی ٹیم کا حصہ تھے جو کہ ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ پیلے سنہ 2000 میں فیفا کے صدی کے بہترین کھلاڑی قرار دیے گئے۔پیلے سے جڑی یادداشتیں نمائندہ بی بی سی فرنینڈو دوارتے نے کچھ یوں بیان کی ہیں۔آخری مرتبہ جب میری پیلے سے ملاقات ہوئی تو میں نے انھیں سینٹرل لندن میں سب وے فاسٹ فوڈ کی ایک برانچ پر کاؤنٹر کے پیچھے پایا جہاں وہ اپنے سینڈوچ میں سلاد کو سنبھالنے میں مصروف تھے۔
یہ مارچ سنہ 2015 کی بات ہے اور یہ برازیلی فٹبال لیجنڈ پر برا وقت ہرگز نہیں تھا بلکہ یہ امریکی فاسٹ فوڈ کمپنی کی ایک تشہیری مہم تھی۔ برازیل میں ’کنگ پیلے‘ کے لقب سے جانے جانے والے فٹبالر اس کمپنی کے ساتھ کریئر کے خاتمے کے بعد سب سے زیادہ وابستہ رہے ہیں۔
اس وقت تک میری اور پیلے کی درجن بھر ملاقاتیں ہو چکی تھیں شاید یہی وجہ تھی کہ مجھے دیکھتے ہی ان کے چہرے پر مسکراہٹ عیاں ہوئی اور انھوں نے مجھے صحافیوں کے جھنڈ میں پہچان لیا۔خوش قسمتی سے مجھے ان کے ساتھ ون ٹو ون انٹرویو کرنے کا موقع بھی مل گیا لیکن اس دوپہر کی میری پسندیدہ یادداشت یہ تھی کہ 74 برس کی عمر میں بھی پیلے صحت مند اور تندرست دکھائی دے رہے تھے۔میں نے انھیں بتایا تھا کہ ’آپ نے سب کو ہسپتال جا کر پریشان کیا ہوا تھا کنگ۔‘ جس پر انھوں نے جواب دیا تھا کہ ’کیا آپ بھول گئے ہیں کہ میں ٹریس کوراکوز نامی قصبے میں پیدا ہوا تھا ( جس کا پرتگالی زبان میں مطلب تین دلے ہے)۔ جس شخص کے تین دل ہوں اسے زمین میں دفنانا مشکل ہوتا ۔
ایک سال پہلے زیورچ میں فیفا کی ایوارڈ تقریب میں شرکت کے دوران وہ خاصے کمزور دکھائی دیے تھے۔ کسی بھی دوسرے برازیلین صحافی کی طرح میں بھی ان کی یہ حالت دیکھ کر فکرمند ہوا تھا کہ شاید اب وہ زیادہ دیر تک نہ جی سکیں۔
پھر ہمیں معلوم ہوا کہ پیلے اس وقت بھی گردوں کے مسائل سے نبردآزما تھے جو اس لیے بھی سنگین ہو گئے تھے کیونکہ وہ سنہ 1970 میں ایک گردہ گنوا چکے تھے۔ ایسا مخالف کھلاڑیوں کی جانب سے ان کے 21 سالہ کریئر کے دوران کیے گیے ’ٹیکلز‘ کے باعث ہوا تھا۔جب بھی ہماری ملاقات ہوتی میں اگلے چند روز تک یہی سوچتا رہتا کہ یہ کیا ہوا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اپ ایک اوینجر سے ملاقات کر رہے ہو، جو آپ سے مل کر ہمیشہ خوش ہوتا ہے۔ متعدد فٹبال مداحوں اور برازیلینز کے لیے پیلے سوپر ہیومن تھے۔ پیدائش کے بعد ان کا نام ایڈسن آرانتیز دو ناسکیمینٹو رکھا گیا تھا اور انھیں ان کے فٹبال کا عظیم ترین کھلاڑی گردانتے تھے۔جیسے جان لینن نے کہا تھا کہ موسیقی کی قسم راک اینڈ رول کو چک بیری کہا جانا چاہیے کیونکہ انھوں نے موسیقی کی اس قسم پر بہت گہرا اثر چھوڑا تھا۔ اسی طرح شاید فٹبال کا نام بھی پیلے رکھ دینا چاہیے۔پیلے تاحال وہ واحد کھلاڑی ہیں جنھوں نے بطور کھلاڑی فیفا ورلڈکپ تین مرتبہ جیتے ہیں اور وہ صرف 17 برس کے تھے جب انھوں نے پہلی بار 1958 میں یہ ٹرافی اٹھائی تھی۔12 برس بعد وہ برازیل کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے یہ میکسیکو میں کھیلا گیا ورلڈکپ اتنے جارحانہ انداز میں جیتا تھا کہ اسے اب بھی کچھ رائے عامہ کے تجزیوں کے مطابق دنیا کی بہترین ٹیم مانا جاتا ہے۔اس ٹورنامنٹ میں پیلے کی تعریف میں اٹلی کے ڈیفینڈر ٹارسزیو برگنچ نے ایک ایسی بات کہی جو آج بھی یاد رکھی جاتی ہے۔ برگنچ کو فائنل میں پیلے کی مارکنگ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ’میں نے خود کو میچ سے پہلے یہ بات باور کروائی کہ ’یہ بھی ہم …