کراچی(رپورٹ:اسلم شاہ) کراچی میں پانی مافیا(Water Mafia) کا راج، ہائیڈرنٹس کے ٹھیکے کی دوسال کی مدت ختم،نیلامی کے دوران خاموشی سے 45 دن کا اضافہ کردیا گیا جس سے ٹھیکیداروں کو ہائیڈرنٹس چلانے کا مارچ 2023ء تک اختیار ملنے سے رشوت کمیشن،کک بیک کے گھناؤنے کاروبار کے دور کا آغاز ہوگیا،جبکہ چھ ہائیڈرنٹس کی نیلامی کی پیشکش طلب کرلی گئی۔ کرش پلانٹ منگھوپیر میں کیماڑی ضلع کے نئے ہائیڈرنٹ کی نیلام عام جاری کردیا گیا ہے، جبکہ نیلامی سے قبل شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کے مالک بلال احمد عرف بنٹی اور نیاز خان کے سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی،اے اے بلڈرز کے ہائیڈرنٹ کی نیلامی میں نہیں رکھا گیا ہے جس کو اپریل 2022ء میں 70کروڑ روپے میں فروخت کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کے بیٹے سرمد اعوان کی کمپنی ایچ ٹو نے انتظامات،نگرانی کے ساتھ عملہ بھی تعینات کر دیا گیا ہے،یاد رہے کہ بلال بنٹی سابق چیف سیکریٹری سندھ لالہ فضل الرحمان کا داماد ہیں اور ہائیڈرنٹس کے قانونی اور غیر قانونی کاروبار اور اس سسٹم کے نگران ہیں۔پانی مافیا کے اس کاروبار کی مبینہ طور پر اصل نگراں سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور ہیں۔کراچی سسٹم(سرکاری طور پر کرپشن) کے تحت رشوت کمیشن کک بیک کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران 20 ارب روپے سے زائد رشوت، کمیشن،کک بیک ان کی نگرانی میں سیاسی، انتظامی،نیب کراچی، انٹی کرپشن،دیگر تحقیقاتی اداروں میں تقسیم کرنے کی بعض حلقے تصدیق کر رہے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیف سیکریٹری سندھ فضل الرحمان نے اپنے داماد کو سکھرضلع سے عام انتخاب میں حصہ لینے اور سیاسی کردار کے لئے پانی کے گھناؤنے کاروبار سے عارضی طور پر منظر سے ہٹایا ہے جس کی ہائیڈرنٹس سیل نے تصدیق کردی ہے۔ شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کو ایچ ٹو کمپنی نے خریدا ہے۔ وہ اب نئے مالک ہیں۔ سابق ہائیڈرنٹس سیل انچارج نعمت اللہ مہر نے بتایا ہے کہ شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کا دو سالہ کنٹریکٹ اپریل 2022ء میں ہوا تھا۔ اس سے قبل عدالت میں سماعت کے دوران بھی بلال بنٹی اسے غیر قانونی چلا رہے تھے۔ سندھ ہائیکورٹ کے فیٖصلے پر سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے مارچ 2022ء کے فیصلے پر معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے، جبکہ شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کی نیلامی 2024ء میں ہونے کی توقع ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نئے مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے ہائیڈرنٹس سیل کو دسمبر 2022 تک ہائیڈرنٹس کو نیلام عام کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ لانڈھی ون فیوچر کالونی(کورنگی)سیاسی دبائو میں نیلام عام روک دیاگیا، سخی حسن (سینٹرل)، صفورا (ملیر)، کرش پلانٹ1منگھوپیر (ویسٹ)، نیپا چورنگی(ایسٹ)اور کرش پلانٹ11منگھوپیر کی پیشکش 5 جنوری 2023ء تک طلب کی گئی ہے۔ کنٹریکٹرز کی اہلیت میں 60 ٹینکرز کی ملکیت کے ساتھ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، سندھ ریونیو بورڈ کی رجسٹریشن،موٹر رجسٹریشن، ٹینکرز چلانے کا ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں رجسٹریشن، کمرشل لائسنس کا حامل، وہیکل فٹنس سرٹیفکٹ اور درخواست کے ساتھ مالیاتی اور ٹیکنکل درخواست سربمہر جمع کرانے ہوں گے۔ ہائیڈرنٹس کی نیلامی کی پیشکش 16جنوری 2023ء کو اوپن کی جائے گی۔ ٹیکنکل بڈ کامیاب ہونے والی کمپنی میں ادارہ یا مشترکہ کمپنی کا فنانس بڈ شامل کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی کے چھ اضلاع میں چھ ہائیڈرنٹس لگانے کی منظوری دینے پر نیلامی کا اعلان کیا۔ تین ستمبر 2017ء کو ٹھیکہ الاٹ کردیا گیا ہے لیکن ساز باز کرکے ٹھیکے داروں کو 17 نومبر 2017ء کی تاریخ میں ورک آڈر جاری کیا گیا ہے۔ ٹھیکے کی معیاد دو سال تھی تاہم کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ملی بھگت سے ایک سال کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے دو سال قبل،1000سے 5000 گیلن فی ٹینکر میں 20فیصد اور ٹرانسپورٹ کے نرخ 10 سے 20 فیصد فی کلومیٹر کا اضافہ وصول کرنے کا نوٹیفکشن جاری ہونے کا امکان ہے۔ گذشتہ نیلام سے قبل 5000 سے زائد چلنے والے ٹینکرز کے خلاف کاروائی نہ ہوسکی۔ضلع کی سطح پر ٹینکرز کے کلر کا بھی ہدایت پر عملدآمد نہ ہوسکا۔حالیہ پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے ٹینکروں، ٹرانسپورٹس کے کرایہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ یہ بات عام ہے کہ ہائیڈرٹنس کے منافع بخش کاروبارمیں سیاسی،سرکاری افسران دیگر بااثرشخصیات کی سرپرستی حاصل ہے۔ نیب کراچی نے بھی ہائیڈرٹنس کے حوالے سے کئی ہفتے چھاپے مار کارروائی کے دوران تمام ملازمین کے اثاثے کی چھان بین اور سنگین خلاف ورزی کی انکوائری کی لیکن پھر اپنا حصہ وصول کرکے خاموشی اختیار کرنے کا الزام بھی عائد نیب پر عائد کیا جارہا ہے۔ ہائیڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری چھ ہارئیڈٹنس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاؤن اور 96 غیر قانونی ہائیڈرٹنس بھی شہر میں گھناؤنے کاروبار، پانی کی خرید و فروخت بھی جاری ہے،تاہم کراچی سسٹم کے سہولیات کاروں، چیف انجینئر پلاننگ(آئی پی ڈی) سیعد شیخ، انچارچ انٹی تھیفٹ سیل عبدالوحد شیخ، سابق انچارچ الہی بخش بھٹو، تابش رضا، راشد صدیقی، میٹر ڈویژن کے ایکس سی این ندیم کرمانی کے علاوہ بلک، واٹر ٹرنک مین اور دیگر افسران بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نئی انتظامیہ کی رٹ کو ہائیڈرنٹس مافیا اور پانی چوروں نے چیلنچ کرتے ہوئے کراچی سسٹم کے نگران بلال بنٹی نے شیرپاؤ ہائیڈرنٹ سے شہریوں، ضلعی جنوبی کے رہائشی، ڈپٹی کمشنر جنوبی، رینجرز کے ساتھ حساس عمارت اور تنصیبات کے معاہدہ کے باوجود پانی فراہمی سے انکار کردیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ اب صرف تجارتی بنیاد پر ٹینکرز فراہم کریں گے۔ معاہدے کے تحت ہائنڈرنٹ سے 45 فیصد گورنمنٹ پرائس سسٹم (GPS) کے تحت پانی فراہم کرنا، اور 55 فیصد تجارتی بنیاد پر پانی فروخت کرنے کی اجازت ہے۔ شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کو ضلع جنوبی کے شہریوں اور علاقوں میں پانی فراہم کرنے کا اختیار ہے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ڈی سی آفس اور دیگر حساس مقامات پر معاہدہ کے مطابق پانی کی فراہمی جاری رکھنا ٹھیکدار کی شرائط میں شامل ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے ہائیڈرنٹس