کراچی ( رپورٹ: راؤ محمد جمیل ) ضلع ملیر کے علاقے میں ایک بار پھر انتہائی بااثر لینڈ مافیا گروہ سرگرم ہوگئے مین نیشنل ہائی سے متصل اور اطراف میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر کھلے عام قبضے ، غیر قانونی تعمیرات اور خرید وفروخت کا سلسلہ جاری ہے لینڈ مافیا گروہوں کو سائیں سرکار کے بعض ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ محکمہ ریونیو کے اہم سرکاری افسران اور راشی پولیس افسران کے علاوہ انتہائی بااثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے علاقے بن قاسم ٹاؤن میں بااثر لینڈ مافیا گروہوں نے اپنی غیر قانونی سرگرمیوں میں ایک بار پھیر اضافہ کردیا ہے مصدقہ اطلاعات کے مطابق لینڈ مافیا کے ایک منظم گروہ نے مین نیشنل ہائی وے پر 50 بیڈ اسپتال کے قریب 30 ایکٹر سے زائد محکمہ ریونیو کی قیمتی سرکاری اراضی پر دن دیہاڑے قبضے کے بعد غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع کردیا ہے علاوہ ازیں ملیر ٹینٹ سٹی لنک روڈ کے قریب 20 ایکٹر سے زائد سرکاری اراضی پر بھی قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام دھڑے سے جاری ہے علاوہ ازیں گلستان حدید کے عقب میں بھی بااثر لینڈ مافیا گروہ کی جانب سے 60 ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ذرائع کے مطابق میں نیشنل ہائی وے کے اطراف میں مختلف مقامات پر جعلی رہائشی اسکیموں اور جعلی گوٹھوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سرکاری اراضی پر قبضے ، غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹنگ کرکے سادہ لوح شہریوں کو فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے ملزمان مذکورہ سرکاری اراضی کو 99 سالہ لیز کا جھانسہ دیکر سادہ لوح اور سفید پوش طبقے کو زندگی بھر کی جمع پنجی سے محروم کرنے میں مصروف ہیں محکمہ ریونیو ، پولیس اور دیگر سرکاری ادارے پر اسرار طور پر ملزمان کے خلاف کاروائی کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ذرائع کے مطابق بااثر لینڈ مافیا گروہوں کو پاکستان پیپلز پارٹی ملیر کے کے بعض بدیانت اور تاریک ماضی کے حامل ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ اعلیٰ پولیس افسران اور محکمہ ریونیو کے راشی افسران کی مکمل سرپرستی ، شراکت داری اور آشیرباد حاصل ہے علاقے میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ لینڈ مافیا کو مبینہ طور پر بھاری ادائیگی کے بعد ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان اسلام میرانی کی مکمل سہولت کاری بھی حاصل ہے واضح رہے کہ بااثر لینڈ مافیا ، حکومتی سیاسی شخصیات پر ماضی میں بھی ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضے اور جعلی گوٹھ بنا کر فروخت کرنے کے سنگین الزامات ہیں مذکورہ الزامات کے بعد مسلسل کوشش کے باوجود DC ملیر سے رابطہ ممکن نہ ہونے کے باعث انکا موقف حاصل نہ ہو سکا ادھر سکھن تھانے کی حدود میں واقع قدیم سکھن ندی بھی بااثر لینڈ مافیا نے فروخت کردی ماضی میں جس قدیم ندی کے نام پر بھینس کالونی کے تھانے کا نام سکھن رکھا گیا آج اُس سکھن ندی کا نام ونشان تک مٹا دیا گیا اطلاعات کے مطابق سکھن ندی کی اراضی پر قبضے کے بعد سینکڑوں بھینس باڑے، کوئلے کے گودام اور فیکٹریاں تعمیر کرکے کھلے عام معزز عدالتوں کے احکامات اور قانون کو بااثر اور سیاسی مافیاز نے پاؤں تلے روند کر رکھ دیا ہے ذرائع کے مطابق سائیں سرکار کی قربت اور خصوصی مراسم کی سہولیات سے آراستہ قبضوں ، دیگر جرائم کو اپنا روز گار اور کامیابی کی سیڑھی بنانے والے بااثر افراد اور بعض منتخب نمائندے گذشتہ چند سالوں میں سرکاری اراضی پر قبضے غیر قانونی گوٹھ بنا کر انہیں لیز بھی دلوا چکے ہیں ملیر کے مافیاز سیاسی رہنماؤؤں ، پولیس اور سرکاری افسران کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائے تو واضح ہو جائے گا کہ ماضی کے کنگلے چند سالوں میں کیسے کروڑ پتی اور ارب پتی بن چکے ہیں