اسلام آباد۔ ( کامرس رپورٹر):پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا ہے کہ چینی بریڈنگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستانی کسانوں کو برآمدات کے لیے بہتر پیداوار اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والی چاول کی نئی اقسام کاشت کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
اتوار کو یہاں شفیق الرحمان کی قیادت میں ترقی پسند کسانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کاروباری اور تحقیقی اداروں نے بیجوں کی نئی اقسام تیار اور کاشتکاری کی بہترین ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جس سے کسانوں کو کلر سارٹر ٹیکنالوجیز میں مدد ملی ہے اور پاکستان میں چاول کی پیداوار اور چین کو اس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز ملک کا پہلا ادارہ تھا جو 1999 میں یوآن لانگپنگ ہائی ٹیک ایگریکلچر کمپنی کے ساتھ تعاون کے معاہدے کے تحت ہائبرڈ رائس ٹیکنالوجی چین سے پاکستان میں لے کر آیا۔ شہزاد علی ملک( جو رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی چیئرمین بھی ہیں) نے کہا کہ چین نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان سے دوطرفہ تجارت کے تحت مختلف اقسام کا 466,617 ٹن چاول درآمد کیا ہے جو حجم کے لحاظ سے 9.34 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 175,99 ملین ڈالرز کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹوٹا چاول کی مالیت 57.69 ملین ڈالر سے تجاوز کر کے 41.70 فیصد بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زراعت خاص طور پر چاول کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کے شعبے میں قریبی تعاون کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن نجی شعبے میں واحد ادارہ ہے جو ہائی ٹیک ہائبرڈ بیجوں کی تیاری میں انتہائی جدید تحقیق کر رہا ہے، اس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ اور آبادی کی بڑھتی ہوئی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت کی مدد کرنا ہے۔