کراچی(کامرس رپورٹر) بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے حیدرآباد میں ایگریکلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی (اے سی اے سی) کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونےوالی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنےغیر متوقع اثرات کے سبب ملک کے لیے طویل مدت میں سب سے بڑا خطرہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ، کاروباری ادارے اور معاشرے بھی ایسے خطرات کا ادراک کر رہے ہیں، ہمیں بروقت اقدامات کرنے اور ان سے پیشگی طور پر نمٹنے کے لیے متعلقہ مصنوعات اور خدمات پر تحقیق اور ترقی، اور فریقوں کی صلاحیت سازی کے لیے مطلوبہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ جمیل احمد نے مالی سال 22 ئ میں 1,419 ارب روپے کے قرضوں کی غیر معمولی تقسیم پر بینکوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 23ئ کے لیے 1,819 ارب روپے کے ہدف کا تعین حکومتی ترجیح کے مطابق مقرر کیا گیا ہے، اور مالی سال 23ئ کے ابتدائی پانچ مہینوںمیں 664 ارب کے زرعی قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کسان پیکج کا اعلان کیا ہے جس میںدیگر امدادی اقدامات کے علاوہ زرعی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اور ری شیڈولنگ، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واجب الاد چھوٹے قرضوں کے لیے مارک اپ پر چھوٹ، غریب اور بے زمین کسانوں کے لیے بلاسود قرضے ، فارم پر مشینوں کے استعمالکے لیے رعایتی قرضے اور خطرے میں شراکت داری کی اسکیم شامل ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے وضاحت کی کہ یہ پیکیج کاشت کاروںکو حالیہ سیلاب کے اثرات سے بحالی میں سہولت فراہم کرے گا اور انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اس پیکیج پر پوری طرح عمل درآمد کریں۔ انھوں نے بینکوں کو جہاں بھی ضرورت پڑی اسٹیٹ بینک کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔گورنر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اگلے برسوں میں روایتی بینکاری کو اسلامی بینکاری میں ڈھالنے کے حالیہ عزم کے حوالے سے بینکوں کے پاس اسلامی زرعی فنانسنگ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کا ایک بہت بڑا موقع موجود ہے۔ انھوں نے بتایا کہ زرعی قرضوں میں اسلامی قرضوں کا حصہ ابھی بھی کافی کم ہے، اور انہوں صنعت پر زور دیا کہ وہ طلب سے ہم آہنگ ، خاص طور پر کاشتکار کمیونٹی کی ضروریات کے مطابق اسلامی فنانسنگ مصنوعات تیار کرنے پر کام کرے۔گورنر کے افتتاحی خطاب کے بعد زرعی قرضوں کے حوالے سے بینکوں کی کارکردگی پر پریزنٹیشن دی گئی۔ زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی(اے سی اے سی) نے زرعی فنانسنگ کی نئی سمتوں پر غوروخوض کیا، بالخصوص موسمی حوالے سے اسمارٹ زرعی طریقوں اور ا ±س کردار کے بارے میںجو مالی ادارے ادا کرسکتے ہیں۔ مزید برآں، اے سی اے سی کے نامزد کردہ چیمپئن بینکوں، جنہیں کم خدمات کے حامل علاقوں میں زرعی قرضوں سے متعلق کوششوں کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا ہے، نے متعلقہ تفویض کردہ کم خدمات کے حامل صوبوں یا علاقوں مں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔اے سی اے سی اجلاس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سینئر حکام، بینکوں کے صدور / سی ای اوز، زراعت کے صوبائی چیمبرز کے ارکان، جدت پسند کاشت کاروں ، علاقے میں کاشت کاری سے منسلک برادریوں کے نمائندوں اور اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران نے شرکت کی۔