کراچی(نمائندہ خصوصی) اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ٹیموں کے ہمراہ پٹرولیم کے درآمدی بلز کو کنٹرول کرنے کیلئے توانائی بچت کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا جوکہ 2022 میں 80 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ اجلاس ٹرمنل I کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس میں وفاقی حکومت کے وفد میں وفاقی وزراء صنعت و پیداوار مخدوم مرتضیٰ محمود، ہاؤسنگ اینڈ ورکس جناب عبدالواسع، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال، NEECA کے نمائندے سردار معظم شامل تھے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ کی معاونت کیلئے صوبائی وزراء امتیاز شیخ، سعید غنی، جام اکرام اللہ دھاریجو، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی اقبال میمن، سیکرٹری صحت ذوالفقار شاہ، سیکرٹری توانائی ابوبکر مدنی شامل تھے۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اکتوبر 2022 میں توانائی بچت کے مختلف اقدامات وفاقی کابینہ کو پیش کیے گئے تھے۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ اقدامات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس پر کمیٹی نے توانائی کی ممکنہ کارکردگی کے اقدامات کی نشاندہی اور حکمت عملی تشکیل دینے کیلئے پانچ اجلاس منعقد کیے تھے۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر 20 فیصد عملے کو ہفتے میں ایک بار گھر سے کام کرنے کی اجازت دی جائے تو اس سے سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ کمرشل مارکیٹز رات 8 بجے بند کر دی جائیں تو سالانہ 62 ارب روپے کی بچت ہو گی نیز اگر اسٹریٹ لائٹس کی متبادل سوئچنگ کا جائزہ لیا جائے تو اس سے سالانہ 4.5 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کی ٹیم کے دورے اور روڈ میپ سے متعلق آگاہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایک یونٹ پیداوار سے ایک یونٹ توانائی کی بچت سستا عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہ توانائی کی کارکردگی اور بچت میں بہتری ملک کے توانائی کے شعبے کی پائیداری کو بہتر بنانے کیلئے سب سے آسان اور کم لاگت والے راستوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبہ سندھ اور اس کے شہری مراکز بالخصوص صرف کراچی میں توانائی کی بچت کو بہتر بنانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے جس میں معیشت کے کلیدی شعبوں جیسے صنعت، عمارت، ٹرانسپورٹ، توانائی، بجلی و پیٹرولیم اور زراعت کے شعبوں میں متعدد EE&C وسائل شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بے پناہ صلاحیت رکھنے پر سندھ کو قومی سطح پر EE&C کے اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والا اہم جز بناتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ انکی حکومت نے فیڈرل NEECA ایکٹ 2016 میں دی گئی دفعات کو بروئے کار لاتے ہوئے حال ہی میں NEECA ایکٹ کی دفعات کے مناسب ہم آہنگی، سہولت کاری اور نفاذ کیلئے "سندھ انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی” کے نام سے ایک فل ٹائم ایجنسی قائم کی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ عوامی خدمات سرانجام دینے والی عمارتوں میں دن کے وقت بجلی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سندھ پہلے ہی 265 صحت کے مراکز کو سولرائز کر چکا ہے اور رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسکولوں، اسپتالوں، واٹر پمپنگ سٹیشنوں اور جیلوں کو سولرائز کیا جائے گا۔انھوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس سے قومی گرڈ کی بجلی پر ہمارا انحصار کم ہوا ہے۔اجلاس میں مکمل گفت و شنید اور غور و خوض کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص تاجروں، صنعت کاروں، ریسٹورنٹ مالکان اور دیگر کو وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اپنی اپنی سطح پر اعتماد میں لیں گے تاکہ ان کے تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔