پشاور( نمائندہ خصوصی) محکمہ انسداد دہشتگری خیبر پختونخوا کو وسائل اور سینئر افسران کی کمی کا سامنا ہے۔محکمہ سی ٹی ڈی میں وسائل کی کمی اور ضروریات سے متعلق رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا ہیڈ کوارٹر کے لیے الگ عمارت نہیں ہے، مردان کے علاوہ سی ٹی ڈی کے ریجنل ہیڈکواٹرز پر تعمیراتی کام مکمل نہیں کیا جا سکا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں سی ٹی ڈی کے ضلعی دفاتر بھی موجود نہیں ہیں اور سی ٹی ڈی کو سینئر پولیس افسران کی بھی کمی کا سامنا ہے، سی ٹی ڈی اہلکاروں کی تربیت کے لیے اسکول ہے نہ ہی تربیتی عملہ، تفتیشی اہلکاروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل بھی نہیں ہےکے پی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی صوبے میں سب جیلوں اور عملے کے لیے ہاسٹلز سے بھی محروم ہے اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے پاس صرف 46 گاڑیاں ہیں، قبائلی اضلاع میں سی ٹی ڈی کے فیلڈ اسٹاف کے پاس ایک گاڑی بھی نہیں ہے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی ہیڈکواٹر قائم کرنے کے لیے عمارت فراہم کی جائے اور ریجنل دفاتر پر کام جلد مکمل کیا جائے، اضلاع کی سطح پر سی ٹی ڈی دفاتر قائم کرنے کے لیے بھی عمارتیں دی جائیں۔خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی، ایس ایس پی اور ڈی ایس پیز کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں، قبائلی اضلاع میں سی ٹی ڈی کے فیلڈ اسٹاف کے لیے بھی گاڑیاں فراہم کی جائیں اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کی تربیت کے لیے تربیتی اسکول قائم کیا جائے۔صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی عملے کے لیے ہاسٹل اور قیدیوں کو رکھنے کے لیے سب جیلیں قائم کی جائیں۔اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ خیبرپختونخوا بابر سلیم سواتی نے کہا کہ سی ٹی ڈی پر بہت فنڈز خرچ کر رہے ہیں، سی ٹی ڈی کے 6 ریجنل ہیڈکواٹرز پر تعمیراتی کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔بابر سلیم سواتی کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع ضم ہونے کے بعد ہم پر دباؤ بڑھ گیا ہے، جو کمی ہو گی اس کو تسلیم کریں گے اور وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرپور اقدمات کریں گے۔