کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں کی از سرِ نو بحالی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے 8620 کلومیٹر طویل صوبائی سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے 66 ارب روپے کی منظوری دی۔ اجلاس میں وزیر ورکس ضیاء عباس شاہ، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، سیکرٹری ورکس شارق احمد اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ جولائی اور اگست 2022 کے دوران ہونے والی شدید بارشوں کے سبب سندھ کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر سڑکوں اور ان سے منسلک انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے اور دیگر سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہیں جنہیں فوری مرمت اور بحالی کی ضرورت ہے تاکہ سڑکوں کی تعمیر نو سے الاضلاع کے مابین رابطہ بحال کیا جاسکے۔
نقصانات کاتخمینہ: وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ورکس اینڈ سروسز ڈیارٹمنٹ نے اب تک سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا ضلع وار سروے کیا ہے اور اس کا تخمینہ بھی تیار کیا ہے۔ صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں سڑکوں کے سیکٹر 801 کی اسکیمیں متاثر ہوئی ہیں جن کی لمبائی 8620 کلومیٹر ہے۔ سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے فنڈز کی مد میں 94121.578 ملین روپے (امریکی 427.825 ملین ڈالر) درکار ہیں۔چیف سیکرٹری نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے نقصانات کے تخمینے کے اعداد و شمار کی تصدیق کے لیے ایک کنسلٹنٹ بھی مقرر کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 8620 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے 66 ارب روپے کی منظوری دی اور پی اینڈ ڈی اور ورکس ڈیارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں کے بہترمعیار کو یقینی بنائیں اور ایسے نالوں، پلوں اور سائفن کی تعمیر کریں جہاں سے بارش/سیوریج کے پانی کی نکاسی باآسانی ہوسکے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اب ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اعتبار سے پائیدار سڑکیں بنانا ہوں گی، اس لیے ان کی بناوٹ اور مٹیریل کو اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔ مراد علی شاہ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایک گاؤں کو شہر سے ملانے یا شہر کے اندر 3 کلومیٹر تک کی چھوٹی خراب سڑکوں کی بحالی پر بھی کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تین ہفتوں کے اندر ڈیٹا تیار کرلیا جائے اور اسے میری منظوری کے لیے بھیج دیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جنوری میں ان پر کام شروع کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت 300,000 ٹن گندم خریدے گی ۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی حکومت کے پاس دستیاب گندم کے ذخیرے کا جائزہ لیا اور پاسکو سے 300,000 ٹن گندم کی خریداری کی منظوری دی تاکہ مارچ کے آغاز تک کی ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔ وزیر خوراک مکیش چاولہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ23-2022 کے سیزن کے دوران محکمہ خوراک نے اب تک 721,000 ٹن گندم جاری کی ہے اور اب بھی محکمہ کے پاس 379,000 ٹن گندم دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی فصل کی کٹائی یعنی مارچ 2023 تک کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 300000 ٹن گندم درکار ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پاسکو سے 300,000 گندم کی خریداری کی منظوری دی۔