اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں سب کچھ ہے، پالیسیوں کا تسلسل اور سیاسی استحکام نہیں ،اگر ویژن 2025ئ پر جم کر کام کرتے تو ہم آج تیز تر ترقی کے سفر پر گامزن ہوتے،قیام پاکستان کے ملک اور آج کے پاکستان کا مقابلہ کریں تو بہتری آئی ہے،اس وقت جو ملک ایک سائیکل نہیں بنا سکتا تھا آج جے ایف 17 تھنڈر طیارے بنا رہا ہے۔ سی پیک کا پیچھے جانے کے بارے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان خیالات وفاقی وزیر نے بحریہ یونیورسٹی میں تیسرے دو روزہ "بین الاقوامی بحری امور سمپوزیم 2022ئ "سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہا ایک وقت میں رابطے محال تھے، آج دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں بہترین فائبر آپٹک ہے۔آج جب پاکستان کو خطے کے ساتھ موازنہ کریں تو ہماری قدرے ترقی گہنا جاتی ہے ۔1980ئ میں پاکستانی 300 ڈالر تھی آج قدرے بہتر ہے۔ہمارا وڑن آئندہ سال نہیں، 1947ئ ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے ہاں سب کچھ ہے، پالیسیوں کا تسلسل اور سیاسی استحکام نہیں۔ پاکستان کو اللہ نے ہر نعمت سے نوازا، بلیو اکانومی مجموعی ملکی معاشی مواقع میں سے ایک ہے۔بحری اقتصادیات میں پاکستان کے لیے 450 ارب ڈالر سے زیادہ کے فوائد موجود ہیں۔ 20ویں صدی سیاسیات کی صدی تھی، 21ویں صدی اقتصادی نظریات کی صدی ہے۔آج کی سرد جنگ سیاسی اقتصادیات پر مبنی ہے جو جی 7، جی 20 اور جی 77 پر مشتمل ہے ۔جب پہلے حکومت سنبھالی اس وقت بھی ملک دہشتگردی کا شکار، ڈیفالٹ کا خطرہ، 17 سے 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی۔پھر میاں محمد نواز شریف نے حکومت سنبھالی اور پھر 46 ڈالر چینی سرمایہ کاری ہوئی۔ہمارے گزشتہ دور میں توانائی کی ضروریات پوری ہوئیں، 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی۔انہوں نے کہا 1947ئ سے 67 سال میں 18 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی، صرف چند سالوں میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی بنی ۔ میرے پاس امریکہ، برطانیہ اور یورپین یونین سفرائ آتے کہاں سرمایہ کاری کرنا ہے۔پھر کیا ہوا؟ چار سال میں ہم اپنے قرضے آگے بڑھانے کی منتیں کرتے رہے۔اگر ہم وژن 2025ئ پر جم کر کام کرتے تو ہم آج تیز تر ترقی کے سفر پر گامزن ہوتے ۔آج مجموعی اقتصادیات کے ساتھ مجموعی سیاسیات جڑی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں گزشتہ 4 سالوں میں سی پیک کو انتہائی سست روی کا شکار کر دیا گیا۔سی پیک کے پیچھے جانے کے بارے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔گہرے سمندر میں 50 سال پرانے جہازوں سے گشت ممکن نہیں تھی۔ہم نے میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے لیے 8 بحری جہازوں میں سرمایہ کاری کی۔ گزشتہ چار سالوں میں گوادر بندرگاہ کی گہرائی پر کام نہیں ہوا، مرمت نہیں کی گئی۔گزشتہ چار سالوں کے دوران چین کی سستے ترین بریک واٹر منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا۔بین الاقوامی دنیا اب بھی سمجھتی ہے پاکستان کام کرے تو 2030ئ تک بہترین اقتصادی قوت بن سکتی ہے۔ احسن اقبال نے کہا گوادر کو پانی، بجلی کی فراہمی چار سال پہلے بھی ہو سکتی تھی، آج ہوئی ۔اب گوادر کو آئندہ 5 سال کے لیے پانی کا کوئی مسئلہ نہیں ۔ایک زمانے میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ملک کا فخر تھی، آج کہاں ہے؟۔پاکستان کے تمام اداروں میں ترقی کے بیش بہا مواقع موجود ہیں، ہمیں بھرپور توجہ دینا ہو گی۔قبل ازیں بحریہ یونیورسٹی میں تیسرے دو روزہ "بین الاقوامی بحری امور سمپوزیم 2022ئ ” کا آغاز ہوگیا ۔سمپوزیم کا موضوع "بحرہند خطے میں اقتصادی امور کے مواقع” رکھا گیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات ڈاکٹر احسن اقبال مہمان خصوصی تھے ۔قومی ادارہ برائے بحری امور (نیما) کے ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین ایڈمرل (ر) محمد آصف سندیلہ بھی موجود تھے ۔ڈائریکٹر جنرل نیما نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔