اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مہنگے تحائف کو ڈکلئیر کرنے کے حوالے سے کابینہ ڈویڑن سے تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مہنگے تحائف کی فہرست مہیا کریں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق وصول نہیں ہوئے، کابینہ نے بیرونی ممالک سے ملے تحائف کے حوالے سے انکوائری ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایف آئی اے دو ہفتے کے اندر ایک جامع تفتیشی رپورٹ پیش کرے، ریاستی تحائف کو کاروبار کے طور پر استعمال کرنے کا عمل کسی طور درست نہیں ہے، توشہ خانہ اور ریاستی تحفوں کیلئے ایک کمیٹی سفارشات کو آخری شکل دے رہی ہے۔ وفاقی کابینہ کو ”مجوزہ توانائی بچت پلان کا نفاذ“ پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں معاشی ترقی کی شرح انتہائی کم درجے تک جا پہنچی، معیشت کا ہر شعبہ انحطاط کا شکار رہا، موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا اور معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے ہرممکن کوششیں کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مجوزہ پلان کے حوالے سے تمام صوبوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی جائے، شہباز شریف نے خواجہ آصف کو جمعرات تک تمام وزرائے اعلیٰ سے مجوزہ توانائی پلان پر مشاورت کرنے اور صوبوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لینے کی ہدایت کر دی۔