کراچی( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) ضلع ملیر کے علاقے بھینس کالونی اور اطراف میں قائم بھینس باڑوں، نجی فیکٹریوں میں شہر قائد کے باسیوں کو پینے کا پانی سپلائی کرنے والی مرکزی لائین سے سینکڑوں غیر قانونی کنیکشن فراہم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے بھاری رشوت کے عوض تاحال پانی کے غیر قانونی کنیکشن کی تنصیب کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے مذکورہ غیر قانونی اور گھناونے دھندے میں سائیں سرکار کے سابق مشیر ، واٹر بورڈ کے اہم راشی افسران اور بااثر شخصیات کے ملوث ہونے اور سہولت کاری کی مصدقہ اطلاعات ہیں ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے علاقے مہران ہائی وے کے درمیان سے گزرنے والی مرکزی 72 انچ پانی کی لائین سے سینکڑوں غیر قانونی کنیکشن لگائے گئے ہیں ذرائع کے مطابق پانی کے غیر قانونی کنیکشن مختلف بھینس باڑوں ، نجی فیکٹریوں اور کارخانوں کو فراہم کیے گئے ہیں غیر قانونی پانی کے کنیکشن کی بھاری رشوت کے عوض فراہمی کا سلسلہ تاحال جاری ہے مصدقہ اطلاعات کے مطابق حال ہی میں بھینس کالونی روڈ نمبر12 پر مذکورہ مرکزی فراہمی آب کی لائین سے 5 غیر قانونی کنیکشن بعض بااثر اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل باڑے مالکان کو فراہم کیے گئے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے قابل تعریف اور اچھی شہرت کے حامل مقامی رہنماء نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ غیر قانونی کنیکشن لگانے کی اطلاع فوری طور پر علاقہ MNA سید آغا رفیع الله سیمت دیگر ذمہ داران کو دی گئی جسکے بعد سید آغا رفیع الله نے وزیراعلیٰ کے سابق مشیر اور پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ملیر کی معروف اور قد آور شخصیت شاہ جہان خان کو ملزمان کے خلاف فوری کاروائی اور غیر قانونی کنیکشن منقطع کروانے کا حکم دیا تاہم پر اسرار طور پر منصف کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے شاہ جہان خان نے ناصرف ملزمان کو غیر قانونی کنیکشن کی فراہمی میں مبینہ طور پر سہولت کاری کی بلکہ MNA سید آغا رفیع اللہ کو گمراه کرتے ہوئے ملزمان کو قانونی کاروائی سے بچاتے ہوئے ضلع ملیر سمیت پاکستان بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی مخالف پارٹیوں میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے ہر دل عزیز سیاسی شخصیت سید آغا رفیع اللہ کی عزت ، شہرت اور وقار کو بھی شدید نقصان پہنچایا واضح رہے کہ آغا رفیع الله اپنے حلقے سیمت ضلع ملیر میں ترقیاتی اور بنیادی مسائل کی مسلسل فراہمی کے حوالے سے نمایاں شناخت رکھتے ہیں جبکہ شاہ جہان خان پر ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے دوران ناقص میٹریل کے استعمال اور کرپشن سمیت سنگین الزامات کے حوالے سے مختلف خبریں طویل عرصے سے گردش کر رہی ہیں اور وہ انتہائی منفی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماء کے مطابق پانی کے غیر قانونی کنکشن کے خلاف احتجاج پر شاہ جہان خان کا دعویٰ ہے کہ پانی کے غیر قانونی کنکشن حاصل کرنے والے اپنے لوگ ہیں کسی کا چہرہ بھی دیکھنا پڑتا ہے ذرائع کے مطابق تین یوم قبل لگائے گئے پانچ کنیکشن میں 4 ایک انچ اور ایک کنکشن دو انچ کا ہے ذرائع کے مطابق غیر قانونی کنیکشن حاصل کرنے والے بااثر افراد نے 10 سے 15 لاکھ روپے فی کنیکشن مبینہ طور پر رشوت ادا کی ہے جو واٹر بورڈ کے ایکسی این دین محمد شر ، مگسی اور مہران ہائی وے کے چیف انجینئر بابر سمیت دیگر سہولت کاروں میں انتہائی دیانت داری سے تقسیم کیے جانے کے الزامات ہیں شہر قائد کے بیشتر علاقوں کے مکین پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں تو دوسری جانب بدیانت ، راشی ذمہ داران چند ٹکوں کے لالچ میں غیر قانونی کنکشن فراہم کرکے شہریوں کے حقوق کا سرعام سودا کرنے میں مصروف ہیں علاقے کے سیاسی ، سماجی ، مذہبی اور عوامی حلقوں نے ارباب اقتدار اور ذمہ داران اداروں کے افسران بالا سے اپیل کی ہے کہ دولت اور اثر و رسوخ کے نشے میں دھت پانی چوروں اور انکے بااثر راشی ، قانون اور عوام کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھنے والے سہولت کاروں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لاتے ہوئے تمام پانی کے غیر قانونی کنیکشن منقطع کیے جائیں علاوہ ازیں پانی کی مذکورہ مرکزی لائین سے لانڈھی ، کورنگی ، اختر کالونی ، DHA اور ڈیفینس سمیت شہر کے پوش اور مضافاتی علاقوں کے مکینوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیے جانے کی اطلاعات ہیں