لاہور (نمائندہ خصوصی/ نیٹ نیوز):پیپلز پارٹی کے مرکزی سینئر رہنما و سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ پھانسی پر چڑھ کر بھی کہتے ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے آج بھٹو کا نواسہ اور بی بی کے بیٹے کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوتی ہے۔
وہ گزشتہ روز لاہور میں الحمرا ہال میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایک موقع ایسا آیا کہ آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کے ملک بچا یا انہوں نے کہا کہ کسی نے آصف زرداری کو اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کا نہیں کہا تھا یہاں تو پٹواری اپنا اختیار کسی کونہیں دیتا وہاں مرد حر نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو تفویض کئیے ۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کے اندر قومی اتفاق رائے کی بنیاد رکھی اور اس عظیم سیاستدان نے ملک کو 1973 کا متفقہ آئین بنا کر دیا آئین بہت بڑی دستاویز ہے جس نے ملک میں یکجہتی یگانگت پیدا کرکے پاکستانیوں کو جوڑ رکھا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سینٹ آف پاکستان کی بنیاد رکھنے والے بھی بھٹو تھے تاہم آمروں نے اس کا حلیہ بگاڑا اور اسے یکسر مذاق بنا کر رکھ دیاآمروں نے ہر چیز کو شکنجے میں لینے کی کوشش کی۔ محترمہ بے نظیر بھٹو 73 کے آئین کی بحالی کیلیے لڑتی دنیا سے چلی گئیں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بائیس کروڑ عوام کی درسگاہ ہے سیپکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سیاست میں کسی نہ کسی جگہ ہم سے بھول ہوئی ہے اس لئیے،وقت کیساتھ برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے ،قوت برداشت ہماری قوت ہے اور اس کے بغیر سیاست نہیں ہو سکتی ہے۔
نوجوانوں کو سوچنے سمجھنے کی ضرورت ہے کیا ہم ہائبرڈ وار کا شکار تو نہیں ہو گئے،ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے گھر میں خوشحالی نہیں آ سکتی ۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کو معیشت سے زیادہ محبت اور پیار کی ضرورت ہے زیادہ محبت دینے والے کو حکومت کا اختیار ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سچائی کو بند باندھ کر نہیں روکا جا سکتا۔محبت فاتح عالم ہے۔نفرت پہلے اپنے آپ کو مارتی ہے آو نکلیں پاکستان میں محبت پھیلائیں اور خوشیاں بانٹیں۔ سیپکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ کریڈٹ پی پی کو جاتا ہے جس نے پارلیمنٹ میں قومی سیاسی اتفاق رائے اور ساری جماعتوں کو ساتھ ملا کر 18ترمیم پاس کرائی جس کے نتیجے میں حقیقی طور پر صوبوں کو خودمختاری اور مرکز سے صوبوں کو اختیارات منتقل کئیے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو آنکھوں سے بنتے دیکھا
،اٹھارہویں ترمیم آئین کا اہم سنگ میل ہے، اٹھارہویں ترمیم کو سمجھنا ہوگا کچھ قوتیں تھیں جو آئین کو توڑنا چاہتی تھیں،تئیس مارچ کو یوم جمہوریت منانا تھا اسے یوم پاکستان رکھاگیا تاکہ لوگوں کے ذہن میں جموریت نکالا جائے،1959میں مارشل لا کے نتیجے میں واہگہ بارڈر پر پریڈ شروع ہوئی،ملک کا آئین نہ بننے سے یوم جمہوریت سے یوم پاکستان منایا گیا تاکہ یہ جمہوری کے بجایے ملٹری ریاست بن جائے،ڈکٹیٹر کی ترامیم ختم کرنے کی مرتے دم تک بات کرتی رہیں،دو ہزار آٹھ میں حکومت آتے ہی اٹھارہویں آئینی پیپلزپارٹء لائی،عدلیہ نیضیاالحق کو پی سی او کا حق دیا،
آٹھارہویں آئینی سے صوبائی خود مختاری صوبوں کو دی گئی،پاکستان صوبائی مختاری کیلئے ہی بنا اور بنگلہ دیش کی صورت میں صوبائی مختاری نہ ہونے کی وجہ سے ہی ٹوٹا، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم سے پی سی او ججز کا راستہ بند کر دیاجمہوری قوتوں کے خلاف سازشیں کبھی ختم نہیں ہوئیں، یوسف رضا گیلانی کو عدالت نے برطرف کیا جو اٹھاون ٹو بی کے ذریعے ہٹایا جانا تھا وہ کام عدلیہ نے کیا ،نوازشریف کی حکومت نے تو پانچ سال پورے کئے لیکن نوازشریف گھر چلے گئے ۔
خاقان عباسی آئے،جمہوریت کو تو خطرہ اٹھاون ٹو بی سے تھا لیکن اب بھی جمہوریت پر خطرات لاحق ہیں، کہاگیا اٹھارہویں آئینی ترمیم شیخ مجیب الرحمن سے زیادہ خطرناک ہے، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم استعفی اس لئے نہیں دے رہے آئین و قانون سے ضمنی انتخابات کرواتے تو وہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے اٹھارہویں ترمیم کو ختم کر دیتے، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عمران خان لاڈلے کو لایا گیا،
پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے کہا کہ ملک پر مسلط غیر آئینی طاقتوں کیخلاف لبرل فورسز کا اتحاد ضروری ہیپیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے ڈلیور کیا ہے انہوں نے کہا کہ صحافی ہماری اصل طاقت ہیں,صحافی پیپلز پارٹی کا ہراول دستہ ہیں لبرل فورسز قوم کو بتائیں کہ ملک کو کون کمزور کرنا چاہتا ہے سید حسن مرتضی نے کہا کہ شہید بھٹو نے دنیا بھر کے اسلامی سربراہان کی کانفرنس کی تھی۔
سید فہد حسین نے کہا کہ18ویں ترمیم نے آئین پاکستان کے جمہوری ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے شاید ہی کسی کوشکایت ہو گی کہ 18ویں ترمیم سے جمہوریت کو فائدہ نہیں ہوا ہے آئین میں ترا میم کے ذریعے جمہوری اقدار مضبوط ہوئیں۔اٹھارہویں ترمیم سے جمہوریت مستحکم ہوئی ہے، سیاسی جماعتیں اور سٹیک ہولڈرز میں سے کوئی ایک ہی ہوگا جو کہے گا کہ اٹھارہویں ترمیم سے نقصان ہوا،
سید فہد حسین نے کہا کہ الیکشن زیادہ دور نہیں سوا سال میں الیکشن ہوں گے،لاہور ہائیکورٹ بار کے سابق صدرعابد ساقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو عدلیہ سے کبھی انصاف نہیں ملا،ایسا نظام چاہتے ہیں جسمیں پیپلز پارٹی کو بھی انصاف ملے۔ہمارے شہیدوں کی قطاریں اتنی لمبی ہیں کہ گنی نہیں جا سکتیں۔
ہمیں پھر ایک لمبی جدوجہد کی ضرورت ہیملک کو ترقی دینی ہے تو پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنا ہو گاملک کا مستقبل پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ ہے،سیمینار میں رانا فاروق سعید، ثمینہ خالد گھر کی اسلم گل،عزیز الرحمن چن،اسرار بٹ منور خان چودھری اشرف،امیر حیدر ہوتی ،فیصل میر،عقیلہ۔یوسف،نایاب جان افنان بٹ ،محسن۔ملہی،موسی۔کھوکھر نیلم جبار،فائزہ ملک اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی کثیر تعداد موجود تھی