سردیوں کی بارشوں کے لیے ابھی مزید انتظار کیجیے کیونکہ دسمبر کے آخری دس دن بھی بارشوں کا کوئی سلسلہ شروع ہونے کا امکان نہیں جبکہ جنوری اور فروری میں بھی معمول سے قدرے کم بارشوں کا امکان ہے۔اس سال کے بقایا دنوں میں بھی پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔اگر آپ کو بھی خزاں رسیدہ موسم کے گزرنے کے بعد اب جاڑے کا انتظار ہے تو پھر جان لیجیے کہ طویل انتظار کی گھڑیاں ابھی ختم ہونے کو نہیں اور کچھ دن مزید خشک موسم کے اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیر الدین بابر کے مطابق رواں برس دسمبر غیر معمولی طور پر خشک جا رہا ہے اور ملک کے زیادہ تر حصوں میں کوئی خاطر خوا بارش نہیں ہو سکی، خاص طور پر ملک کے میدانی علاقوں میں موسم خشک ہے اور اب سردیوں کے باقی ماندہ مہینوں میں جنوری اور فروری رہ جاتے ہیں ان کے مطابق ’سردیوں کی باقاعدہ بارشیں اب جنوری 2023 میں برس سکیں گی جس کے بعد درجہ حرارت گرے گا اور سردی بڑھے گی۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق ’اس برس مجموعی طور پر بارشوں کی تعداد معمول سے کم دیکھ رہے ہیں۔ دسمبر کے آخری ہفتے میں کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں کہیں کہیں ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔ پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں بارش نہیں لیکن اسلام اباد، راولپنڈی اور مری سمیت خطہ پوٹھوہار میں مطلع ابر آلود ہو گا، جس میں ہلکی بارش یا بوندا باندی ہو سکتی ہے اور دور دراز پہاڑی علاقوں میں ہلکی برفباری ہو سکتی ہے۔‘ظہیر الدین بابر کے مطابق سردیوں کی بارشیں عام طور پر گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، پنجاب کے بالائی سندھ کے بعض بالائی میدانی علاقوں، بلوچستان کے شمال مغربی حصوں تک محدود رہتی ہیں۔ان کے مطابق اس بار سرما میں جنوری اور فروری میں اوسط سے کچھ کم بارشوں کا امکان ہے تاہم بعض پہاڑی علاقوں میں شدید برفباری بھی ہو سکتی ہے
پاکستان میں سردیوں کا دورانیہ سکڑ رہا ہے‘
اکتوبر کے ختم ہونے کے ساتھ ہی جب سال کا گیارہواں ماہ شروع ہوتا ہے تو خصوصاً بالائی علاقوں میں رہنے والے سردی کے استبقال کے لیے تیاریاں شروع کر دیتے ہیں اور جیسے ہی سرما کی پہلی بارش برستی ہے تو بنیان، گلوبند، جرسیاں، کوٹ اور گرم جرابیں استعمال کر کے سردی کی شدت سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ان دنوں تو صبح کے وقت پہنا گیا سوئیٹر دھوپ میں چبھنے لگتا ہے۔دسمبر میں دھوپ کی یہ حدت کیا غیر معمولی ہے؟ اس سوال کا جواب سابق ڈی جی محکمہ موسمیات ڈاکٹر غلام رسول نے دیا، جو ان دنوں بقائے ماحول کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے آئی یو سی این کے ساتھ وابستہ ہیں۔ان کے مطابق ‘دسمبر کے تیسرے ہفتے میں اسلام آباد میں رات کا درجہ حرارت صفر کو پہنچ جاتا تھا جو ان دنوں تین سے چار ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اگر اسلام آباد کی ہی بات کریں تو دن کے وقت بھی دھوپ میں حدت ہے اور ان دنوں درجہ حرارت معمول سے اوسطاً تین سے چار ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ جا رہا ہے۔‘
غلام رسول کے مطابق ’ہر سال گرمی کا ریکارڈ بنتا جا رہا ہے۔ ابھی تو سردی آئی ہی نہیں۔ کچھ برس قبل تک اسلام آباد میں اکتوبر میں کوٹ اور سوئیٹر نکل آتے تھے اب سردیوں کا دورانیہ سکڑ رہا ہے۔‘ان کے مطابق اس بار ابھی تک بالائی علاقوں میں سردی آئی ہی نہیں۔ پاکستان میں دو دہائیوں سے ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسم کے پیٹرن میں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق ’پاکستان میں لانینا (سمندروں کے پانی کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے آب و ہوا کی تبدیلی کا نظام) کا تیسرا سال ہے اور یہ پیٹرن مارچ اپریل تک ختم ہو گا۔‘
لانینا کے زیر اثرمون سون کی بارشیں زیادہ اور سردیوں کی بارشیں کم ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں میں اس لیے اب تک بارشیں نہیں ہوئیں اور جو بارشیں ہوں گی بھی وہ معمول سے قدرے کم کی پیشگوئی کی جا رہی ہے
سرما کی بارشیں وقت پر نہ ہونے سے ایک تو خشک موسم کے دیگر نقصانات کے علاوہ اس کے انسانی صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ماہرین صحت کےمطابق فلو کا زیادہ اور بار بار ہونا، جِلد، آنکھوں اور سانس کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے مگر اس کا ایک اور بہت منفی اثر ہے جو ہماری فصلوں پر پڑتا ہے۔ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق دسمبر میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے کسان ہاتھ پر ہاتھ دھرے بارش کی دعائیں کیا کرتے ہیں جبکہ جنوری کے آخر اور فروری کی بارش فصلوں کے لیے نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔ان کے مطابق ’سردیوں کی بارشیں نومبر کے وسط سے شروع ہوتی تھیں اور آہستہ آہستہ ہلکے ردھم کے ساتھ یہ بارشیں مسلسل کئی دن تک برستی تھیں جو گندم کی فصل کو افزائش دیتی تھیں اور فصل لہلہلاتی تھی۔‘ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ ’سردیوں کی بارش دیر سے ہونے کا فصل پر منفی اثر ہوتا ہے۔ گندم کا دانہ جب بن جاتا ہے تو اس وقت فصل کو خشک موسم چاہیے ہوتا ہے تاکہ فصل پکے اور کٹائی کے مرحلے مکمل ہوں۔‘ان کے مطابق ’اب جب گندم تیار ہونے پر ہوتی ہے تو تاخیر سے ہونے والی بارش برس جاتی ہے۔ تو اس بے وقت کی بارش سے ایک طرف معیار گرتا ہے دوسری جانب فصل کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔‘محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال جہاں سرما کی بارشیں مجموعی طور پر اوسط سے کچھ کم ہوں گی وہیں بارشیں کم ہونے سے سردی میں بالائی علاقوں کے درجہ حرارت بھی معمول سے تھوڑا زیادہ ہو سکتے ہیں۔تاہم پہاڑی علاقوں میں برف باری کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے آگاہ کیا ہے کہ برف باری کے دوران کسی وقت بھی وقت صورتحال شدت اختیار کر جاتی ہے اور اس حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے