اسلام آباد (کامرس رپورٹر ) رواں سال سی پیک ایگری کوریڈور کے تحت زرعی شعبے میں 4.4 فیصد کی غیر معمولی شرح نمو ریکارڈ ، جنوری سے اگست تک پاکستان کی چین کو زرعی مصنوعات کی برآمدات میں 28.59 فیصد اضافہ ، 730 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں،پاکستان کی چین کو زرعی برآمدات اگلے سال ایک ارب ڈالر کی بلند ترین سطح سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چین پاکستان زرعی تعاون کے باعث2022 کے اختتامی لمحات میں زرعی شعبے میں کئی گنا پیشرفت دیکھی گئی جو پاکستان کی غیر معمولی زرعی ترقی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق 2022 میں پورے سال سی پیک گرین کوریڈور” کے تحت تعاون کے جامع اسپیکٹرم کو دیکھتے ہوئے زرعی شعبے نے 4.4 فیصد کی غیر معمولی نمو ریکارڈ کی ہے اور مالی سال 2022 کے دوران 3.5 فیصد کے ہدف کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال کی شرح نمو 3.48 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق زراعت کے شعبے میں شرح نمو 4.4 فیصد ریکارڈ کی گئی اور ہدف 3.5 فیصد سے تجاوز کر گیا۔ یہ قابل ذکر ترقی بنیادی طور پر چین کی قیادت میں پاکستان کو مخلوط فصلوں، زیادہ پیداوار والے بیجوں، کیڑوں پر قابو پانے، ہائبرڈ کاشت کاری، کارپوریٹ فارمنگ، اختراعی آبپاشی تکنیک، زرعی مشینری کی تربیت کے شعبوں میں تجربات کی منتقلی ، ایگری ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، چین کو پاک زرعی برآمدات کا پروٹوکول، ڈیجیٹل فارمنگ اور ایگری لیبر کی مہارت سے متعلق بہت سے پہلوو¿ں پر مبنی معاونت پر مبنی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق جیسا کہ 2022 میں چین?پاک زراعت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جنوری سے اگست 2022 تک چین کو پاکستان کی زرعی مصنوعات کی برآمدات 28.59 فیصد کے سالانہ اضافے کے ساتھ 730 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ پاکستان کی چین کو زرعی برآمدات اگلے سال ایک ارب ڈالر کی بلند ترین سطح سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ گوادر پرو کے مطابق 2022 کے زرعی شعبے کی سنگ میل کی کامیابی کے پیچھے، سی پیک گرین کوریڈور کے تحت اگلے سال کی توجہ زمین کے کاشت کے رقبے کو بہتر بنانے، پانی کے انتظام، ان پٹ کے لیے منڈیوں تک بہتر رسائی (بیج، کھاد، فارم میکانائزیشن، کریڈٹ، پانی) اور پیداوار، بہتر انفراسٹرکچر بشمول اسٹوریج اور کولنگ کی سہولیات، فصل کے بعد ہونے والے نقصانات میں کمی، تحقیق، ترقی اور توسیع میں زیادہ سرمایہ کاری، بہتر معیار اور بین الاقوامی منڈیوں کے لیے قرنطینہ کی ضروریات کو پورا کرنا اور مسابقت، زیادہ تنوع، خاص طور پر معمولی لیکن زیادہ قیمت والی فصلیں، فارم ان پٹ اور مارکیٹوں کی تاثیر جاری رہے گی۔گوادر پرو کے مطابق سی پیک کے تحت تین نئی راہداریوں کا اعلان جس میں چائنا پاکستان گرین کوریڈور (CPGC) بھی شامل ہے، جو کہ زرعی ماحول اور خوراک کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرتا ہے، CPEC میں زرعی تعاون کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سیچوان ایگریکلچرل یونیورسٹی (SAU) اور اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور (IUB) کی طرف سے 2021 میں مشترکہ طور پر قائم کردہ انٹرکراپنگ ریسرچ سینٹر کے افتتاح نے 2022 کے سیزن میں شاندار نتائج دکھائے۔ چند ہفتے قبل کی ایک خبر کے مطابق چین کی مکئی?سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی نے حال ہی میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 65 نمائشی مقامات پر فصل کی کٹائی مکمل کی اور مکئی اور سویابین کی پیداوار بالترتیب 8,490 کلوگرام اور 889 کلوگرام فی ہیکٹر تک پہنچ گئی۔ باہم فصلیں ان 65 مقامات پر صرف مکئی اور سویابین کی پیداوار کے مقابلے جو بالترتیب 8,995 کلوگرام اور 1,531 کلوگرام فی ہیکٹر ہیں، انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی یقینی طور پر بہت زیادہ معاشی فوائد پیدا کرتی ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ محققین مکئی،مونگ پھلی، مکئی،مٹر، گنے ،سویا بین، گنے سرسوں، گندمسرسوں، گندم،سویا بین، گندم چنا، آلو مکئی اور کینولا،مٹر کی پٹی انٹرکراپنگ سسٹم بھی تیار کر رہے ہیں۔