لاہور(بیورو رپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ اپریل کو ایک حکومت ختم ہوئی، پرانے نظام کی رکھوالی کے لیے نئے چوکیدار آ گئے، عوام کی حالت بدلی نہ پالیسیوں کا تسلسل ٹوٹا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ٹرائیکا نے ملک تباہ کر دیا، قوم تعلیم، صحت اور انصاف سے محروم ہے تو انہی حکمران جماعتوں کی وجہ سے ہے، معاشی عدم استحکام، مہنگائی اور بے روزگاری کے ذمہ داران بھی یہی سٹیٹس کو کے رکھوالے ہیں۔ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے نظام کی علمبردار ہے، ہم عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، سودی نظام اور کرپشن سے پاک پاکستان ہماری منزل ہے، قوم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی بجائے جماعت اسلامی کی اہل اور ایمان دار قیادت کا انتخاب کرے، ان شاء اللہ ڈلیور کریں گے اور اسلامی فلاحی پاکستان بنائیں گے۔ وہ کہروڑ پکا میں سابق نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب خورشید خان کانجو کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر علما و مشائخ کونسل میاں مقصود احمد، امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، عبدالرحمن کانجو، امیر ضلع لودھراں ڈاکٹر طاہر، مہتمم جامع العلوم مولانا عبدالرزاق،سعد کانجو اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے خورشید کانجو کی دینی و ملک و ملت کے لیے خدمات کو سراہا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ توشہ خانہ کو سب نے لوٹا، تمام ریکارڈ پبلک کیا جائے، توشہ خانہ ریاست کی امانت ہے، کسی کو حق نہیں کہ وہ ایک کروڑ کی چیز چند لاکھ میں اپنے گھر لے جائے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن وقت کی ضرورت ہے، جتنی جلدی ہو اس فرسودہ نظام کو رخصت ہونا چاہیے، مگر انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں، انہی حالات میں الیکشن ہوئے تونتائج کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سویلین بالادستی، انتخابی اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کے غیر سیاسی رہنے کے وعدہ کی روشنی میں میکنزم کی تیاری کے تین نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کا آغاز کریں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق ٹال مٹول کی بجائے سودی نظام کے خاتمہ کا روڈ میپ دے،اسلامی پاکستان اور سود ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
سراج الحق نے کہا کہ گوادر کے عوام 32روز سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں، مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ حکومت سے کہتا ہوں کہ گوادر کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے کی پاسداری کرے اور مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرے۔ بلوچستان کے عوام کے اندر لاوا پک رہا ہے ان کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو وہ پھٹ جائے گا۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکمران بلوچستان ہی نہیں ملک بھر کے عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ سوا تین کروڑ سیلاب متاثرین کے ساتھ بھی ظلم ہوا، سرکاری اور بین الاقوامی امداد کا کچھ اتا پتا نہیں کہ کہاں گئی۔ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے، علاقے کی زراعت تباہ،غربت، بے روزگاری عام، بنیادی انفراسٹرکچر غائب اور نوجوان مایوس ہیں۔ دو فیصد سے کم ظالم اشرافیہ پورے ملک کے وسائل پر قابض ہے، یہ لوگ اقتدار میں مال اور جائدادیں بنانے کے لیے آتے ہیں، کسی نے توشہ خانہ لوٹا تو کوئی خزانہ پر ہاتھ صاف کر گیا، حکمرانوں نے دیگر اداروں کی طرح احتساب کے نظام کو بھی تباہ و برباد کیا، سود خور نہیں چاہتے کہ سودی نظام ختم ہو، حکمران جماعتوں نے مل کر ملک کو بیرونی این جی اوز کا اصطبل بنایا، قومی وقار کا سودا کر کے معیشت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے کنٹرول میں دی، ملک کی اندرونی و بیرونی پالیسیاں امریکا کے کہنے پربنتی ہیں، حکمرانوں نے ملک کو قرضوں کے جال میں پھنسایا، آج ہر پاکستانی کو ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگ پریشان اور بے حال ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔