دوحہ ( اسپورٹس ڈیسک)
دفاعی چیمپیئن فرانس نے سیمی فائنل میں ایک دلچسپ مقابلے کے بعد تاریخ رقم کرنے والی مراکش کو دو صفر سے شکست دے کر اتوار کو ارجنٹینا کے خلاف فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔تاہم یہ میچ کسی بھی صورت یکطرفہ نہیں تھا اور فرانس کو پانچویں منٹ میں برتری حاصل ہونے کے باوجود مراکش نے پورے میچ انھیں دیوار سے لگائے رکھا۔مراکش کسی بھی فٹبال ورلڈکپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی افریقی اور عرب ٹیم ہے لیکن آج اسے میچ کے آغاز سے بھی پہلے اسے بدقسمتی کا سامنا کرنا پڑا۔میچ شروع ہونے سے پہلے مراکش کے ڈیفینڈر نائف ایگوارد انجری کے باعث ٹیم سے باہر ہو گئے تھے حالانکہ ان کا نام ٹیم شیٹ پر بھی تھا۔یہی نہیں مراکش کے کپتان رومین زائیس بھی یہ میچ انجری کا شکار ہونے کے باوجود شروع کر رہے تھے لیکن چند ہی منٹ میں یہ واضح ہو چکا تھا کہ وہ اب مزید کھیل جاری رکھنے کے قابل نہیں رہے اور انھیں بھی فوری طور پر تبدیل کرنا پڑا۔اس سب کے درمیان تھیو ہرنینڈیز نے پانچویں منٹ میں ایک بہترین فنش کے ساتھ فرانس کو برتری دلوا دی۔ وہ اس ٹورنامنٹ میں مراکش کے خلاف گول کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔دفاع میں کمزوری اور ایک گول کے خسارے کا شکار مراکش نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے کھیل کو تبدیل کرتے ہوئے جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کرتے رہے۔پہلے ہاف کے اختتام پر مراکش کے ہاتھ ایک انتہائی سنہری موقع بھی آیا جب زیئش کی کارنر کک پر جواد الیمیق نے اوور ہیڈ کک ماری جو کچھ گول کیپر کے ہاتھ اور کچھ گول پوسٹ سے ٹکرانے کے باعث گول میں جانے سے قاصر رہی۔مراکش کے لیے بھرپور جارحانہ انداز اپنانا اس لیے بھی مشکل تھا کیونکہ کاؤنٹر اٹیک پر ان کے سر پر ایم باپے کا خطرہ منڈلا رہا تھا اور پھر میچ کے اختتامی لمحات میں ایم باپے کے بہترین رن اور ڈیفینڈر سے ڈیفلیکٹ ہونے والی شاٹ کولو موانی تک پہنچی جنھوں نے اسے گول میں پہنچا کر مراکش کی میچ میں واپسی کے امکان کو ختم کر دیا۔مراکش کے مداح گراؤنڈ میں بڑی تعداد میں موجود تھے اور شور اتنا تھا کہ کان پڑی آواز نہیں سنائی دے رہی تھی اور ایسا لگتا تھا جیسے یہ مراکش کا ہوم گیم ہو۔جب بھی گیند فرانس کے کھلاڑی کے پاس جاتی تو گراؤنڈ سیٹیوں سے گونج اٹھتا لیکن فرانسیسی ڈیفیڈرز خصوصاً ابراہیما کوناٹے نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے دباؤ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔دفاعی چیمپیئن فرانس اب اتوار کو ان فارم میسی کی ارجنٹینا سے فائنل میں مدِ مقابل ہو گی اور اگر فرانس لگاتار دوسری مرتبہ فائنل میں کامیابی حاصل کرتا ہے تو ایسا 60 سال میں پہلی مرتبہ ہو گا۔ اس سے قبل برازیل نے سنہ 1958 اور 1962 میں لگاتار دو ورلڈکپ جیتے تھے۔مینیجر ڈیسکیمپ جن کی کپتانی میں فرانس نے سنہ 1998 میں ہوم گراؤنڈ پر ورلڈکپ جیتا تھا اتوار کو بطور مینیجر دوسری مرتبہ یہ اعزاز حاصل کر سکتے ہیں۔ فرانس کی ٹیم کو ہرانا یقیناً مشکل ہو گا لیکن آج کھیل میں بہت سے ایسے مواقع آئے جب قسمت کی دیوی نے بھی فرانس کا ساتھ دیا اور مراکش کے فارورڈ بھی مواقع گول میں تبدیل کرنے میں ناکام ،نظر آئے۔
مراکش کے کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کو ان کے مداحوں کی جانب سے میچ ختم ہونے کے بعد طویل وقت کے لیے کھڑے ہو کر خراجِ تحسین پیش کیا جاتا رہا۔ مراکش کے مداح اس ورلڈ کپ میں خاصے نمایاں رہے ہیں اور انھیں عالمی میڈیا میں اپنی ٹیم کو بھرپور انداز میں سپورٹ کرنے پر خاصی پذیرائی بھی ملی ہے۔مراکش کی آج کی پرفارمنس ورلڈ کپ میں دیگر میچوں کی کارکردگی سے کسی صورت کم نہیں تھی اور بدقسمتی اور انجریز کے باوجود انھوں نے ثابت کیا کہ وہ اس ورلڈ کپ میں اتنا بڑا سرپرائز کیوں ثابت ہوئے ہیں۔مراکش کی ٹیم کے بہترین سینٹر مڈفیلڈر سفیان امرابط نے حوصلہ افزا کھیل پیش کیا اور پوری جان مارتے دکھائے دیے۔مراکش کی جانب سے پہلے ہاف میں کی گئی پینلٹی اپیل کو بھی نظرانداز کیا گیا تھا جب ہرنینڈیز نے سفیان بوفال کو زمین پر گرا دیا تھا۔مراکش کے فارورڈز کی جانب سے گیند کو شوٹ کرنے میں ہچکچاہٹ بھی مواقع گنوانے کی وجہ بنتی رہی اور یوں فرانس کے پاس کاؤنٹر اٹیک کرنے کے مواقع آتے رہے۔مراکش کو بالآخر کسی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں ہرا دیا ہے لیکن ان کی جانب سے پورے ورلڈ کپ کے دوران جس کھیل کا مظاہرہ کیا گیا وہ یقیناً تاریخی تھا۔بیلجیئم، سپین اور پرتگال جیسی بڑی ٹیموں کو ورلڈ کپ سے ناک آؤٹ کرنا یقیناً ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور اب مراکش کے پاس اس ورلڈ کپ کی کارکردگی کے ذریعے اپنی ٹیم کو مزید بہتر کرنے کا سنہری موقع ہے۔دریں اثناء فرانس کے ہاتھوں سیمی فائنل میں دو صفر سے شکست کے بعد فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم بن جانے کا خواب تو ٹوٹ گیا تاہم مراکش کی ٹیم نے دنیا بھر میں مداحوں کے دل جیت لیے ہیں۔فرانس کے خلاف اہم سیمی فائنل سے قبل مراکش کے حامی یورپ سمیت مختلف حصوں میں اس امید سے اکھٹے ہوئے تھے کہ ملک پر ماضی میں حکومت کرنے والی سابق نوآبادیاتی طاقت کو فٹ بال کے میدان میں پچھاڑ دیا جائے گا۔تاہم یہ امید تھیو ہرنینڈیز اور کیلیان کے دو گول سے ٹوٹ گئی اور دفاعی چیمپیئن فرانس فائنل میں پہنچ گیا جہاں اس کا سامنا اتوار کے روز ارجنٹینا سے ہو گا۔مراکش کے دارالحکومت رباط میں ایک فین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہار گئے لیکن ہمیں بہت فخر ہے۔‘
دوسری جانب فرانس کے دارالحکومت پیرس کے وسطی حصے میں میچ سے قبل پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جہاں ہزاروں مراکش نژاد شہری رہتے ہیں۔
میچ سے قبل پیرس کی مرکزی شاہراہ پر مراکش اور دیگر شمالی افریقی ممالک کے جھنڈے بھی لہراتے ہوئے شائقین دیکھے جا سکتے تھے۔
فرانس ہی نہیں بلکہ یورپ کے دیگر اہم شہروں،جن میں برسلز بھی شامل ہے، میں بھی پولیس دیکھی گئی جہاں مراکش کے حامیوں نے گذشتہ فتوحات کا جشن پٹاخے پھوڑ کر منایا تھا۔ہیگ میں موسم اور شکست کی وجہ سے میچ کے بعد زیادہ جوش و جذبہ نظر نہیں آیا۔گلیوں میں چند پٹاخے تو چلائے گئے لیکن مراکش نژاد ڈچ شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ پرامن رہنا چاہتے ہیں۔